جنرل بس سٹینڈ کے ٹریفک سیکٹر انچارج راجہ سخی نے4باوردی،8سادہ پوش افرادکےہمراہ وکیل سے موٹر سائیکل چھین کر اغوا کرلیا ،علی ٹائون میں نجی عقوبت خانے میںتشدد
نوجوان وکیل نکلنےپرسرکاری ڈالےمیں ڈال کربدھلہ روڈٹریفک دفترلےگئے،سی ٹی اوکافوری ایکشن،راجہ سخی کومعطل کردیا،وارڈنزسمیت درجن بھرافرادکیخلاف تحقیقات
ملتان( کرائم رپورٹر) کئی دور بدلے مگر صوبہ بھر کے جنرل بس سٹینڈ اور ٹرانسپورٹ کے شعبے سے بھتہ خوری، غنڈہ گردی ، اغوا اور پولیس کی معاونت اور 76 سال میں سالہا سال سے جاری مکروہ دھندے ختم نہ ہوسکے اور اب غنڈہ گردی میں ٹریفک پولیس ضلعی پولیس کو بھی بتدریج پیچھے چھوڑتی جارہی ہے۔ ملتان میں پولیس کے بعد ٹریفک پولیس نے بھی عقوبت خانے بنالئے اور جنرل بس سٹینڈ کے ٹریفک سیکٹر انچارج راجہ سخی نے گزشتہ روز ایک وکیل سے موٹر سائیکل چھین کر اغوا کرلیا اور ٹریفک پولیس کی گاڑی میں علی ٹائون میں بنائے گئے نجی عقوبت خانے کی طرف لے گئے اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ ٹریفک سیکٹر انچارج راجہ سخی کے ہمراہ سادہ کپڑوں میں پولیس کے لوگ تھے اور کل 4 باوردی اہلکار اور 8 سادہ کپڑوں میں ملبوس غنڈوں نے ڈنڈوں کے ساتھ مقامی وکیل پر تشدد کیا اور جب اس کا پرس چھین کر تلاشی لینی شروع کی تو اس سے یہ معلوم ہونے پر کہ مذکورہ نوجوان وکیل ہے تو فوری طور پر سرکاری ڈالے میں ڈال کر بدھلہ روڈ پر واقع ٹریفک کے دفتر لے گئے ۔ اس دوران سی ٹی او ملتان کو صورتحال سے آگاہی ہوئی تو انہوں نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ٹریفک انچارج جنرل بس سٹینڈ راجہ سخی کو معطل کرکے وہاں حاجی نامی سب انسپکٹر کو انچارج لگا کر انکوائری شروع کردی۔ تاہم سی ٹی او نے معطل شدہ راجہ سخی کے جن ٹریفک وارڈنز ساتھیوں کو زیر تفتیش رکھ لیا گیا اس میں رائو آفتاب، فیصل اور رضوان قیصر شامل تھے اور درجن بھر نامعلوم افراد کے بارے میں بھی معلومات حاصل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی ایس پی ٹریفک آصف شاہین کو انکوائری آفیسر مقرر کردیا۔ دوسری جانب نوجوان وکیل نے غنڈہ گردی کرنے والے ٹریفک عملے کیخلاف اندراج مقدمہ کی کارروائی شروع کردی ہے۔