سرکاری ریکارڈ میں 4 ماہ گزرنے کے باوجود لرنر بنوانے والوں کے نام ہی درج نہ ہو سکے، لاکھوں افراد لائسنس کے منتظر، کاغذ کا ٹکڑا لئےخوار
سسٹم کی خرابی نے شہریوں کو ٹریفک دفاتر کے چکر کھانے پر مجبور کر دیا ، لرنر لائسنس کی 40 روز گزرنے کے بعد مدت ختم ،دوبارہ حاصل کرنا پڑیگا
ملتان ( شعیب افتخار سے ) ماتحت عملے نے پنجاب بھر کے لاکھوں افراد کو ڈرائیونگ لائسنس کی فیسیں جمع ہونے اور لرنر ہونے کے باوجود سرکاری ریکارڈ میں 4 ماہ گزرنے کے باوجود ان کے نام ہی درج نہ ہو سکے لاکھوں افراد کروڑوں روپے کے کاغذ کا ٹکڑا لئے دھکے کھا رہے ہیں ،ضلع لاہور کی حد تک شفافیت پائی گئی جبکہ دیگر درجن سے زائد اضلاع میں لاکھوں افراد لائسنس کے منتظر ہیں کیونکہ لرننگ لائسنس کی فیس کئی گنا بڑھا دی گئی ،معلوم ہوا ہے کہ انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس نے پنجاب بھر میں لائسنس بنانے کا حکم دیا اور لائسنس کے بغیر ڈرائیونگ کرنے والوں کے خلاف مقدمات کا اندراج ہوا اور اسی حکم کے بعد پنجاب بھر میں ٹریفک پولیس کی جانب سے لاکھوں افراد کے لرنر لائسنس بنانے کا سلسلہ شروع کیا تو ٹریفک پولیس لائسنس سسٹم ہی فلاپ ہو گیا اور لاکھوں افراد کروڑوں روپے محکمہ کو جمع کرانے کے باوجود بھی لائسنس بنانے کے اہل نہ ہو سکے پنجاب بھر میں 4 ماہ سے جاری سسٹم کی خرابی نے شہریوں کو ٹریفک دفاتر کے چکر کھانے پر مجبور کر دیا ، بتایا جاتا ہے کہ لاکھوں امیدوار ایسے بھی ہیں جنہوں نے 3 ماہ قبل لرنر حاصل کیا تھا ان کا تاحال ریکارڈ ہی سسٹم میں شامل نہ ہو سکا اور ان افراد کا لرنر لائسنس 40 روز گزرنے کے بعد اس کی مدت ہی ختم ہو چکی ہے، اب انہیں دوبارہ لرنر حاصل کرنا ہو گا اور سرکار کے خزانے میں ایک بار رقم جمع کرانا ہو گی ،پنجاب بھر کے شہریوں نے اس تمام معاملے کی انکوائری کرانے کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب سے پرزور اپیل کی ہے۔واضح رہے کہ لرنر لائسنس کے اعلان پر رحیم یارخان میں ایک روز میں ریکارڈ افراد نے لرنر کیلئے اپلائی کیا تھا۔