آج کی تاریخ

لودھراں کا بلیک میلر گروہ 3 سال سے متحرک‘ ایک ملزم کو رعایت دینے کی کوشش

5 خواتین میں سے2 کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا،5 افراد سے تفتیش، دیگر کی گرفتاری کیلئے ملزمان کےموبائل فونز کی مانیٹرنگ

ڈی پی او کے نوٹس کے بعد ملزم کیلئےرعایتی پروگرام نہ چل سکا،لودھراں میں کئی سال قبل گینگ سرغنہ ایس ایچ او دو نمبر گاڑیوں کا تاجر بن گیا

ملتان( سٹاف رپو رٹر) اغوا برائے تاوان اور فحش ویڈیو بنا کر شریف شہریوں کو بلیک میل کرنے والے 13 رکنی گروہ میں شامل 5 خواتین جس سے د و کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا جبکہ گرفتار شدہ 5 افراد سے تفتیش جاری ہے اور پولیس اس13 رکنی گروہ کے دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے ان کے موبائل مانیٹر کرا رہی ہے۔ جھنگ ،ساہیوال ،بورے والا ،خانیوال اور لودھراں سے تعلق رکھنے والے ان ملزمان کے متعلق مزید انکشافات ہونے ہیں کہ وہ گزشتہ تین سال سے اس قسم کی وارداتیں کررہے تھے اور انہوں نے بہت سے لوگوں کو بلیک میل کرکے ہر ماہ رقم وصول کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ اس گروہ کو لودھراں کے رہائشی طارق نامی ایک شخص نے پولیس کو درخواست دے کر اسےایڈریس پوچھنے کے بہانے 5 افراد نے اغوا کرکے اس کی برہنہ تصاویر اور ویڈیو اپنے ہی گروہ میں شامل لڑکی کے ذریعے بنائیں۔دو لاکھ تاوان لیا اور اے ٹی ایم کارڈ کا تشدد کرکے کوڈ معلوم کرتے ہیں اور اس کے اکائونٹ سے بھی رقم نکال لی گئی۔ یہاں یہ امر توجہ طلب ہے کہ پولیس کے بعض ملازمین ان میں سے ایک ملزم کو علیحدہ کرکے رعایت دینا چاہتے تھے مگر ڈی پی او کے نوٹس کے بعد رعایتی پروگرام آگے نہ چل سکا۔ یاد رہے کہ کئی سال قبل بھی لودھراں میں ایک اسماعیل نامی ایس ایچ او نے گیلے وال کے رہائشی ایک شخص ایس ایچ او کے ساتھ مل کر اس قسم کے ایک گینگ کی سرپرستی کی تھی۔ جس میں شامل افراد نے بلیک میل کرکے بہاولپور کے ایک معزز تاجر سے لاہور سے بلائی گئی ایک طوائف کے ذریعے بلیک میل کرکے 23 لاکھ روپیہ وصول کیا تھا جس کی شکایت پر سابق آر پی او نے تحقیقات کرائیں تو اسماعیل کو نوکری سے فارغ کردیا جو واپس اپیل پر بحال ہوگیا تاہم 23 لاکھ روپے کی اس رقم کو امین پچاوا سمیت 3افراد نے آپس میں تقسیم کیا تھا جس میں سے دو نے رقم مذکورہ تاجر کو واپس کرے۔ سرعام معافی مانگی جبکہ طوائف سے رقم واپس نہ ہوسکی۔ بعد ازاں مذکورہ طوائف سے اس گینگ کے ایک رکن سے شادی کرلی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ بعدازاں پولیس آفیسر اس گینگ سے علیحدہ ہوگیا تھا ۔ اس گینگ کی مالک رکن لڑکی نے لودھراں میں جس دفتر کے اندر موجود ایک سابق ڈی ایس پی کو تھیڑ مارے تھے ۔ لودھراں ، بہاولپور اور دیگر علاقوں میں خواتین کے ذریعے شریف شہریوں کو بلیک میل کرنے والے اس گروہ کے بعض ارکان بعد ازاں لاہور شفٹ ہوگئے جہاں وہ اس قسم کا دھندہ وسیع پیمانے پر کررہے ہیں۔ حیران کن امریہ ہے کہ پولیس یونیفارم میں ملبوس ڈی ایس پی پر اس کے دفتر میں حملہ کرکے تشدد کرنے والی خاتون کے خلاف بھی کمزور کارروائی کی گئی اور وہ باآسانی عدالت سے کمزور مقدمے کے باعث رہائی پا گئی۔ بتایا گیا ہے کہ ایس ایچ او آج کل دو نمبری گاڑیوں کا کاروبار کرتے ہیں اور اس کی’’ کٹ اینڈ ویلڈ ‘‘ گاڑیاں انہیں پولیس افسران کے اہل خانہ اور عزیز اوقارب استعمال کررہے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں