بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں کنٹرولر آفس میں طویل تعیناتیوں پر سوالات

ملتان (وقائع نگار) بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے کنٹرولر آفس میں گزشتہ دس سال سے زائد عرصے سے متعدد ملازمین کی تعیناتی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ ملازمین مختلف برانچوں میں طویل مدت سے کام کر رہے ہیں، جو یونیورسٹی کی پالیسیوں اور شفافیت کے اصولوں کی خلاف ورزی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس معاملے میں ملی بھگت اور وسائل کے غلط استعمال کے الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ کنڈکٹ برانچ میں سینئر کلرک وقار کھوکھر، پاکستان لا کالج کے مالک نعیم اور جونیئر کلرک مظہر گزشتہ کئی سالوں سے تعینات ہیں۔ سکریسی برانچ کے ڈپٹی کنٹرولر رانا جنگ شیر کو تو تقریباً 20 سال سے اس پوسٹ پر تعینات ہیں جبکہ اسی برانچ میں ریکارڈ لفٹر قیصر خان بھی عرصہ دراز سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ایم اے برانچ میں عطا بھٹہ، اقبال، ملازم حسین اور محسن کھوڑ سمیت دیگر ملازمین بھی طویل مدت سے اسی جگہ پر کام کر رہے ہیں۔ کنٹرولر آفس کی مختلف برانچوں میں ایسے متعدد کیسز سامنے آئے ہیں جہاں ملازمین کو تبدیل نہیں کیا جا رہا۔سابق رجسٹرار زبیر خان نے اپنے دور میں متعدد اہلکاروں کے تبادلے کیے تھے، لیکن کچھ عرصے بعد ہی کنٹرولر آفس کے افسران کی مبینہ ملی بھگت سے یہ اہلکار دوبارہ اسی آفس میں واپس آ گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ملی بھگت یونیورسٹی کی انتظامیہ میں شفافیت کی کمی کو ظاہر کرتی ہے اور ممکنہ طور پر ذاتی مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کا ذریعہ بن رہی ہے۔ مزید سنگین الزام یہ ہے کہ متعدد اہلکاروں کے گھریلو استعمال کا کچن کا سامان بھی کنٹرولر آفس سے پورا کیا جا رہا ہے۔یونیورسٹی کے ترجمان سے جب اس معاملے پر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، تاہم معلومات سے پتہ چلا ہے کہ کنٹرولر آفس میں رانا جنگ شیر جیسے افسران ڈپٹی کنٹرولر کے عہدے پر فائز ہیں۔ ماضی میں بھی کنٹرولر آفس سے متعلق کرپشن کے الزامات سامنے آ چکے ہیں، جن میں 2011 میں ایک کنٹرولر کو غفلت کے الزام میں عہدے سے ہٹایا گیا تھا، اور 2013 میں 22 افسران کے خلاف مقدمات کی سفارش کی گئی تھی۔ 2019 میں نتائج میں ہیر پھیر کے الزامات بھی لگے تھے۔یونیورسٹی کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس معاملے کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں