جج کے بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے دو کمسن بچیوں کی ہلاکت کے مقدمے میں صلح کیسے طے پائی، اس حوالے سے عدالت کا تحریری حکم نامہ منظرِ عام پر آ گیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے میں مقدمے کی سماعت اور صلح کے قانونی پہلوؤں کی تفصیل درج ہے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق دونوں بچیوں کے لواحقین عدالت میں پیش ہوئے اور ملزم کو اللہ کے نام پر معاف کرنے کا اعلان کیا۔ ایک بچی کے بھائی عدنان تجمل جبکہ دوسری بچی کے والد غلام مہدی نے عدالت کے روبرو اپنے بیانات ریکارڈ کروائے۔ لواحقین کی جانب سے صلح کے باقاعدہ بیانِ حلفی بھی عدالت میں جمع کرائے گئے، جن میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ وہ کسی دباؤ کے بغیر رضاکارانہ طور پر صلح کر رہے ہیں۔
تحریری حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ورثا نے عدالت سے استدعا کی کہ اگر آئندہ مرحلے پر ملزم کو ضمانت کے بعد بری کیا جائے تو انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ عدالت نے ورثا کے بیانات اور دستاویزی شواہد کو ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے قانونی تقاضوں کے مطابق کارروائی مکمل کی۔
یہ کیس ابتدا سے ہی عوامی توجہ کا مرکز رہا، تاہم تحریری حکم نامے کے سامنے آنے کے بعد صلح کے عمل اور اس کی قانونی بنیادوں کی وضاحت ہو گئی ہے۔







