پاکستان پر آئی ایم ایف کی نئی سخت شرائط، بدعنوانی اور معاشی اصلاحات پر زور

اسلام آباد : تجزیہ کار شہباز رانا نے بتایا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 11 نئی سخت شرائط عائد کی ہیں، جس کے بعد ملک پر عائد مجموعی شرائط کی تعداد 64 تک پہنچ گئی ہے۔
شہباز رانا نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام “دی ریویو” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی کارکردگی میں بہتری لانے اور شفاف اصلاحاتی منصوبہ بندی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ صوبائی سطح کے حکام کے اثاثوں تک بینکوں کو مکمل رسائی حاصل ہونی چاہیے تاکہ شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔
عالمی مالیاتی ادارے نے مقامی کرنسی اور بانڈ مارکیٹ میں موجود رکاوٹوں کا تفصیلی جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔ مزید برآں، کرپشن کے خطرے والے 10 اہم محکموں کا ایکشن پلان تیار کرنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے، جس میں ترسیلات زر کے نظام، اس کے اخراجات اور رکاوٹوں کا جامع جائزہ شامل ہوگا۔
نیشنل کوآرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سرفراز نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت کے پاس واضح گروتھ پلان موجود نہیں ہے۔ اسی حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ موجودہ منصوبہ بندی ملک کی 25 کروڑ کی آبادی کے لیے مؤثر نہیں ہے اور اس پر عمل درآمد مشکل ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جہاں بھی حکومت شرائط کے نفاذ میں ناکام ہوئی، آئی ایم ایف نہ صرف معاہدے میں توسیع دیتی رہی بلکہ نئی شرائط بھی عائد کرتی رہی ہیں۔
آئی ایم ایف کی نئی شرائط چار بڑے شعبوں پر مرکوز ہیں، جن میں بدعنوانی کے خلاف اقدامات سب سے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ شوگر سیکٹر، ایف بی آر اور حکومتی انتظامات سے متعلق اصلاحات بھی ان میں شامل ہیں۔
اسی دوران، ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو ایف 16 طیاروں کے جدید اپ گریڈ کے لیے پرزے اور تکنیکی مدد فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس منصوبے کے تحت 686 ملین ڈالر کی لاگت سے لنک سسٹمز، کرپٹو ٹریفک، تربیتی پروگرامز اور لاجسٹک سپورٹ مہیا کی جائے گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پاکستان کی فضائی صلاحیت میں اضافہ کرے گا اور ملکی دفاعی استعداد کو مضبوط کرے گا۔
یہ واضح ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط کا مقصد نہ صرف معاشی استحکام کو یقینی بنانا ہے بلکہ حکومتی شفافیت، بدعنوانی کے خاتمے اور مالیاتی محکموں کی اصلاحات کو بھی فروغ دینا ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان شرائط پر فوری عمل درآمد کرے تاکہ ملک کی معیشت مستحکم ہو اور عوام کو بھاری مالی بوجھ اور غیر یقینی صورتحال سے بچایا جا سکے

شیئر کریں

:مزید خبریں