جنوبی پنجاب: سیمنٹ، اینٹ، ریت بلیک میں فروخت، سیلاب متاثرین بحالی، تعمیرات متاثر

ملتان (سٹاف رپورٹر) ملک بھر کے سیمنٹ بنانے والے کارخانوں نے ملی بھگت سے سیمنٹ کی بوری کی مصنوعی قلت پیدا کرکے مارکیٹ میں سیمنٹ کی بلیک شروع کروا دی ہے اور سردیوں کے مہینوں میں جبکہ کنسٹرکشن کا کام سست پڑ جاتا ہے اور سیمنٹ کا استعمال بھی کم ہو جاتا ہے ایسے موقع پر مصنوعی قلت پیدا کرکے 70 سے 100 روپے فی بوری بلیک میں فروخت کی جا رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کو بہانہ بنا کر سیمنٹ کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ ملک بھر کی سیمنٹ ساز فیکٹریوں نے فیصلہ کیا تھا کہ چار ماہ قبل ستمبر میں سیمنٹ کی بوری کی قیمت میں 100 روپے فی بوری اضافہ کر دیا جائے مگر کھپت نہ ہونے کی وجہ سے اضافہ نہ کیا جا سکا جس پر گزشتہ دو ہفتوں سے ایک طے شدہ منصوبے کے تحت مصنوعی قلت پیدا کر کے سیمنٹ کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے اور اس وقت مارکیٹ میں 1400 روپے والی بوری 1500 سے لے کر 1520 روپے تک فروخت کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف حکومت نے سرکاری طور پر حالیہ سیلاب کے بعد درجہ اول کی ایک ہزار اینٹ کی قیمت 9 ہزار روپے مقرر کر دی تھی مگر اس وقت مارکیٹ کی صورتحال یہ ہے کہ تیسرے درجے کی اینٹ 14 سے 15 ہزار روپے میں فروخت ہو رہی ہے اور ایک ٹرالی جس میں تین ہزار کے قریب اینٹیں آتی ہیں، کا سرکاری ریٹ تو 27 ہزار بنتا ہے مگر یہ 45 سے 47 ہزار روپے میں فروخت ہو رہی ہے اور حکومت کے کسی ادارے کا کسی بھی قسم کا کوئی کنٹرول کہیں بھی نظر نہیں آ رہا۔ حکومت کی مقرر کردہ قیمت محض اعلانات تک محدود ہے اور عملی طور پر جنوبی پنجاب کے کسی بھی ضلع میں اینٹوں کا ریٹ کنٹرول کرنے کے لیے کسی بھی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی اور سیلاب میں تباہ ہونے والے گھروں کی مرمت لوگوں کے لیے ناممکن بنا دی گئی ہے۔ اس صورتحال کے حوالے سے روزنامہ قوم نے جو معلومات حاصل کی ان کے مطابق جنوبی پنجاب کے 12 اضلاع میں کہیں بھی سیمنٹ اور اینٹ پر انتظامی کنٹرول نہیں حالانکہ سیلاب کے بعد ریت سستی ہو جاتی ہے مگر اس مرتبہ ریت کی ٹرالی بھی مارکیٹ میں بلیک میں فروخت ہو رہی ہے اور سرکار کی طرف سے کسی بھی قسم کا کوئی ریٹ مقرر نہیں کیا جا رہا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں