ملتان (سٹاف رپورٹر) بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں سالہا سال سے تعینات آر او پروفیسر ڈا کٹر مقرب اکبر اور انتظامیہ کی نا اہلی نے حالیہ چوریوں کی روک تھام میں اپنی مسلسل ناکامی اور انتظامی کمزوری کو چھپانے کے لیے ایک حیران کن اور متنازعہ فیصلہ کرتے ہوئے ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ گیٹ کو اچانک بند کردیاجس کے باعث طلبا و طالبات، اساتذہ اور یونیورسٹی ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق یونیورسٹی میں چوریوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد بجائے اس کے کہ سکیورٹی کو بہتر بنایا جاتا، گارڈز کی چیکنگ بڑھائی جاتی یا کیمروں کا نظام مضبوط کیا جاتا، انتظامیہ نے انتہائی غیر منطقی قدم اٹھاتے ہوئے داخلی راستے ہی بند کرنا شروع کر دیئے۔ ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ گیٹ کی بندش کے باعث ہزاروں طلباء و طالبات کو روزانہ طویل راستہ اختیار کرنا پڑ رہا ہے جبکہ عملے کے لیے بھی دفتر پہنچنا ایک عذاب بن چکا ہے۔ گیٹ کی بندش کے خلاف طلباء و طالبات نے مین گیٹ کے باہر شدید احتجاج کیا۔ احتجاج کے باعث ملتان شہر کی اہم شاہراہ پر ٹریفک جام ہو گیا۔ صورتحال بگڑتی دیکھ کر یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک اور غیر سنجیدہ قدم اٹھایا اور تنازعے کو حل کرنے کے بجائے مین گیٹ ہی بند کر دیا۔ ٹریفک پریشر اور احتجاج مزید بڑھا تو انتظامیہ نے ایگریکلچر گیٹ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا۔ طلباء کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کی اپنی سکیورٹی ناکام ہے مگر سزا ہمیں دی جا رہی ہے۔ کبھی ایک گیٹ بند، کبھی دوسرا۔ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ انتظامیہ چاہتی کیا ہے۔ اساتذہ اور ملازمین نے بھی موقف اختیار کیا ہے کہ داخلی راستے بند کرنے سے سکیورٹی مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ صرف بے چینی اور بد نظمی بڑھے گی۔ ان کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ عملی اقدامات کرنے کے بجائے آزمائش اور غلطی کی پالیسی سے کام لے رہی ہے جس کا خمیازہ پورا کیمپس بھگت رہا ہے۔ یونیورسٹی ملازمین جن کے بچے بھی اسی کیمپس میں پڑھتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ روزانہ ان کو مختلف راستے اختیار کرنا پڑ رہے ہیں جبکہ سکیورٹی گارڈز کی عدم موجودگی اور بے دھیانی نے صورتحال کو مزید خطرناک بنا دیا ہے۔ متعدد اساتذہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو نہ صرف تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوں گی بلکہ یونیورسٹی کا مجموعی نظم و نسق بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اب تک انتظامیہ صورتحال کو سنبھالنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آ رہی ہے۔ طلباء، اساتذہ اور سٹاف نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر مستقل اور واضح سکیورٹی پلان دیا جائے، داخلی راستے کھلے رکھے جائیں، چوریوں کی روک تھام کے لیے جدید نگرانی سسٹم فعال کیا جائے اور انتظامیہ کی جانب سے بار بار کیے جانے والے غیر منطقی فیصلوں کا سلسلہ روکا جائے۔ یونیورسٹی کمیونٹی کے مطابق اصل مسئلہ سکیورٹی کی ناکامی ہے، جسے حل کرنے کے بجائے پورے کیمپس کو مشکلات کا شکار کیا جا رہا ہے۔







