رحیم یار خان: سولر سسٹم سکینڈل میں اساتذہ، اے ای اوز اور افسران ملوث انکوائریز ٹھپ

رحیم یارخان(نمائندہ خصوصی )مال مفت دل بے رحم ،محکمہ ایجوکیشن رحیم یارخان کے پرائمری سیکٹر میں کروڑوں روپے کی چوری کا انکشاف،1265 سرکاری پرائمری سکولوں سے کروڑوں روپے مالیت کے سولر سسٹم چوری ہوگئے،ضلع کے 27 تھانوں اور 14 پولیس چوکیوں میں نامعلوم چوروں کیخلاف درجنوں مقدمات کا اندراج،ایجوکیشن کی ہائر اتھارٹیز نے مقدمات کو ڈیل کرنے کے بجائے اساتذہ کرام کی انکوائریاں سٹینڈ کردی،سرکاری سکولوں سے سولر سسٹم اساتذہ کرام،درجہ چہارم کے ملازمین نےاکھاڑے ،اکا دکا سکولوں میں چوری کی واردات ہوئی،ذرائع کا انکشاف۔سرکاری سکولوں سے چوری ہونیوالے سولر سسٹم کے مقدمات کا اندراج کرواگیا ہے،چور وں کو پکڑنا پولیس کا کام ہے،ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا نہیں،ایجوکیشن حکام کا موقف ۔تفصیل کے مطابق 2018ء پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے گرمیوں کے موسم میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کو گرمی سے بچانے اور بلا تعطل بجلی کی فراہمی کیلئے ضلع رحیم یارخان کے پرائمری سیکٹر تقریباً1265 گورنمنٹ پرائمری سکولوں میں کروڑوں روپے مالیت کے سولر سسٹم نصب کروائے تھے۔محکمہ ایجوکیشن کے ذرائع کے سولر سسٹم منصوبہ صرف ایک سال 2019ء تک کامیابی سے چلا 2019 کے بعد روزانہ کی بنیاد پر سرکاری سکولوں سے سولر سسٹم کے چوری ہونے کی ایف آئی آرز کا اندراج مختلف تھانوں میں ہونے لگا۔ذرائع نے بتایا کہ ضلع رحیم یارخان کے 27 تھانوں اور 14 پولیس چوکیوں میں تقریباً400 سے زائد سرکاری سکولوں سے سولر سسٹم چوری ہونے کے مقدمات کا اندراج پرائمری سکولوں کے ہیڈماسٹروں،اساتذہ کرام،درجہ چہارم کے ملازمین اور چوکیداروں کی مدعیت میں ہو چکا ہے۔ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ 2 سے ڈھائی سو سکولوں سے سولر سسٹم چوری ہوئے ہیں جبکہ 1000 سے زائد سرکاری پرائمری سکولوں کا سولر سسٹم اے ای اوز،ہیڈ ماسٹر،ایجوکیشن افسران اکھاڑ کر اپنے گھروں کو لے جا چکے ہیں اور مقدمات کا اندراج نامعلوم اسم چوروں پر کروایا گیا ہے۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کروڑوں روپے کی چوری کی واردات کے دوران ضلع رحیم یارخان میں تقریباً7 سی ای اوز تعینات ہوئے جن میں تقریباً3 سے 4 ریٹائرڈ ہو چکے ہیں جبکہ 3 حاضر سروس سی ای او موجود ہیں جنہوں نے اس واردات پر کوئی ایکشن نہیں لیا،البتہ مذکورہ سکولوں کے اساتذہ کرا م کی انکوائریاں سٹینڈ کرکے مدعا ہی ختم کردیا ۔2018ء سے لے کر 2025ء کے آخری مہینے تک کروڑوں کی چوری کو 8 سال مکمل ہو نے والے ہیں ان 8 سالوں میں پولیس ایک بھی چور گرفتار نہ کر سکی اور نہ ہی کسی سرکاری سکول کا سولر سسٹم ریکور ہو سکا۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ محکمہ ایجوکیش اگر میرٹ کی انکوائری کرے تو سرکاری سکولوں کے چوری ہونیوالے سولر سسٹم پرائمری سکولوں کے ہیڈ ماسٹروں،اے ای اوز،اساتذہ کرام کے گھروں سے برآمد کئے جا سکتے ہیں ۔مگر اساتذہ،کلرکوں اور درجہ چہارم کے ملازمین کے تنظیموں،ہڑتالوں کے ڈر سے کوئی بھی افسر انکوائری کرنے سے کتراتا ہے۔اس حوالے سے جب موقف جاننے کیلئے ایجوکیشن اتھارٹی رحیم یارخان سے رابطے کئے گئے تو انہوں نے کہا کہ سرکاری سکولوں سے سولر سسٹم چوری ہوئے ہیں جن کے مقدمات کا اندراج ضلع بھر کے تھانوں اور چوکیوں میں کروایا جا چکا ہے اور سرکاری سکولوں کے ہیڈ ماسٹروں،اساتذہ کرام اور درجہ چہارم کے ملازمین کی انکوائریاں بھی جاری ہیں،چوروں کو پکڑنا پولیس کاکام ہے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا نہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں