ملتان(سٹاف رپورٹر)محکمہ صحت پنجاب کی نشتر ہسپتال ملتان کے ڈاکٹرز کے خلاف انوکھی کارروائی سامنے آگئی، نجی ہسپتالوں میں کام نہ کرنے کی یقین دہانی کرانے کے باوجود پرائیویٹ ہسپتال اور کلینکس میں کام کرنے والے دس ڈاکٹروں کو صرف وارننگ دے کرچھوڑ دیا گیا جبکہ تحقیقات میں غلطی کا اعتراف کرنے والے ڈاکٹروں نے نان پریکٹسنگ الائونس کی مد میں34 لاکھ روپے سےزائد بھی وصول کئے۔ رپورٹ کے مطابق 12 ڈاکٹر الاؤنس وصول کرنے کے باوجود نجی ہسپتالوں میں کام کرتے رہے اور محکمہ صحت پنجاب نے تحقیقات میں رقم واپس ہی نہ لی۔ ڈاکٹروں کو پیڈا ایکٹ کے تحت صرف وارننگ جاری کی گئی اور نشترہسپتال ملتان کے ڈاکٹرز نے تحقیقات میں اپنی غلطی قبول بھی کی۔ محکمہ صحت کے مطابق نان پریکٹس الاؤنس لینے والے ڈاکٹرز نجی ہسپتال میں کام نہیں کرسکتے۔محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق ملتان ریجن میں ہیلتھ پروفیشنلز کی جانب سے نان پریکٹسنگ الاؤنس (NPA) کی شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نجی پریکٹس (Private Practice) جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ NPA وصول کرنے کے حوالے سے خصوصی رپورٹ کی روشنی میںمذکورہ رپورٹ میں شامل سفارشات کا محکمہ SHC&ME میں جائزہ لیا گیا اور بعد ازاں وزیراعلیٰ / مجاز اتھارٹی کے سامنے پیش کیا گیا۔کیس کے حقائق پر غور کرنے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب / مجاز اتھارٹی نے یہ مشاہدہ فرمایا کہ درج ذیل ملزم افسران کے خلاف پنجاب ایمپلائز ایفیشینسی، ڈسپلن اینڈ اکاؤنٹبلٹی (PEEDA) ایکٹ 2006 کے سیکشن 3 کے تحت بدانتظامی اور نااہلی کے الزامات پر تادیبی کارروائی شروع کرنے کے لیے کافی ٹھوس وجوہات موجود ہیںکیونکہ انہوں نے غیر قانونی طور پر نان پریکٹسنگ الاؤنس لیتے ہوئے نجی پریکٹس جاری رکھی۔ان میں1۔ڈاکٹر سعدیہ فیض، سینئر کنسلٹنٹ (BS-19)نشتر ہسپتال ملتان نے 3,55,260روپےغیر قانونی طور پر NPA وصول کر رہی ہیں اور بچ انٹرنیشنل ہسپتال اور میڈی کیئر ہسپتال ابدالی روڈ ملتان میں نجی پریکٹس بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔ 2۔ڈاکٹر تیمور چغتائی، سینئر رجسٹرار (BS-18)نشتر ہسپتال ملتان3,45,144روپےغیر قانونی طور پر NPA وصول کر رہے ہیں اور قیصرانی ہسپتال ایم ڈی اے چوک میں نجی پریکٹس بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 3۔ڈاکٹر شہرام شوکت، میڈیکل آفیسر (BS-17)نشتر ہسپتال ملتان2,73,336روپے غیر قانونی طور پر NPA وصول کر رہے ہیں اور چینا ہسپتال چونگی نمبر 1 ملتان میں نجی پریکٹس بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 4۔ڈاکٹر سدرہ صبا، ویمن میڈیکل آفیسر (BS-17)نشتر ہسپتال ملتان2,50,558وہ غیر قانونی طور پر NPA وصول کر رہی ہیں اور نیشنل ڈائیگنوسٹک سینٹر چونگی نمبر 1 ملتان میں نجی پریکٹس بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔ 5۔ڈاکٹر ایم سعید، میڈیکل آفیسر (BS-17)نشتر ہسپتال ملتان2,96,114روپےغیر قانونی طور پر NPA وصول کر رہے ہیں اور مظفر آباد ملتان میں نجی پریکٹس بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 6۔ڈاکٹر عائشہ ظہور، سینئر ویمن میڈیکل آفیسر (BS-18)نشتر ہسپتال ملتان2,87,620روپے غیر قانونی طور پر NPA وصول کر رہی ہیں اور ساؤتھ پنجاب ہسپتال چونگی نمبر 1 ملتان میں نجی پریکٹس بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔ 7۔ڈاکٹر کمال مصطفیٰ، میڈیکل آفیسر (BS-17)نشتر ہسپتال ملتان2,50,558روپے غیر قانونی طور پر NPA وصول کر رہے ہیں اور الخالق ہسپتال نشتر روڈ ملتان میں نجی پریکٹس بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 8۔ڈاکٹر ندیم منشاء، میڈیکل آفیسر (BS-17)نشتر ہسپتال ملتان2,73,336روپے غیر قانونی طور پر NPA وصول کر رہے ہیں اور دوست پلازہ نشتر روڈ ملتان میں نجی پریکٹس بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 9۔ڈاکٹر فاطمہ ہاشمی، سینئر ویمن میڈیکل آفیسر (BS-18)نشتر ہسپتال ملتان3,16,382روپےغیر قانونی طور پر NPA وصول کر رہی ہیں اور عالم شیر پلازہ نشتر روڈ ملتان میں نجی پریکٹس بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔10۔ڈاکٹر رانا ایم جاوید افضل، سینئر رجسٹرار (آرتھو) (BS-17)نشتر ہسپتال ملتان2,73,326روپے غیر قانونی طور پر NPA وصول کر رہے ہیں اور ظہیر ہسپتال قادر پور راں اور الخالق ہسپتال نشتر روڈ ملتان میں نجی پریکٹس بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 11۔ڈاکٹر انعم زہرا، ویمن میڈیکل آفیسر (BS-17)نشتر ہسپتال ملتان2,05,002روپے غیر قانونی طور پر NPA وصول کر رہی ہیں اور معصوم شاہ روڈ ملتان میں نجی پریکٹس بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔ 12۔ڈاکٹر مہوش سعید، سینئر رجسٹرار (BS-18)نشتر ہسپتال ملتان3,16,393روپےغیر قانونی طور پر NPA وصول کر رہی ہیں اور انٹرنیشنل ہسپتال پل واسل ملتان میں نجی پریکٹس بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔کل رقم34,43,029 روپے بنتی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب / مجاز اتھارٹی نے ایکٹ ہذا کی دفعات کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے درج ذیل انکوائری کمیٹی تشکیل دی تاکہ مذکورہ بالا ملزمان کے خلاف انکوائری کی کارروائی کی جائے اور مقررہ مدت کے اندر اپنی دریافت / سفارشات پیش کی جائیں۔انکوائری کمیٹی میںسپیشل سیکرٹری (ساؤتھ پنجاب) SHC & ME ڈیپارٹمنٹ (کنوینر) ] محمد سرفراز، ڈائریکٹر (فنانس)، ایف آئی سی فیصل آباد (ممبر) ، فرحان سعید، ڈپٹی ڈائریکٹر (فنانس) چلڈرن ہسپتال، ملتان (ممبر) شامل تھے۔ انکوائری کمیٹی نے انکوائری کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد رپورٹ پیش کی جس میں دیگر چیزوں کے علاوہ درج ذیل سفارشات شامل تھیں:پیراگراف 6 میں مذکور ڈاکٹروں نے خود اپنے الزامات تسلیم کر لیے ہیں۔ ان کے خلاف پیڈا ایکٹ 2006 کے سیکشن 4(1)(a)(i) کے تحت “سنسر” (سرزنش) کی سزا کی سفارش کی جاتی ہے۔ ڈاکٹر انعم زہرا اور مہوش سعید کو پیڈا ایکٹ 2006 کے سیکشن 10(6) کے تحت بری (Exonerated) کیا جائے۔ نشتر ہسپتال ملتان کے دس افسران/ڈاکٹروں پر’’سنسر‘‘ (سرزنش) کی سزا عائد کرنا کافی سے زیادہ ہے اور اس کی توثیق کی جاتی ہے۔ اسی طرح ڈاکٹر انعم زہرا، ویمن میڈیکل آفیسر اور ڈاکٹر مہوش سعید سینئر رجسٹرار کی بریت (Exoneration) کی بھی توثیق کی جاتی ہے۔







