اسلامیہ یونیورسٹی بغداد کیمپس میں سکیورٹی عملہ طلبہ کیلئے “ہلاکو خان” بن گیا، تشدد واقعات

بہاولپور (سپیشل رپورٹر) اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور بغداد کیمپس میں سکیورٹی سٹاف کے مبینہ تشددکی دو ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد طلبہ میں شدید بےچینی پائی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز نے یونیورسٹی انتظامیہ اور سکیورٹی نظام پر سنگین سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ تفصیل کے مطابق پہلی ویڈیو کچھ عرصہ قبل سامنے آئی تھی جس میں سکیورٹی گارڈز کو طلبہ پر ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ تازہ ترین ویڈیو میں بھی اسی نوعیت کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیںجنہوں نے طلبہ میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے ۔طلبہ کا کہنا ہے کہ یہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں بلکہ ایک مسلسل رویہ ہے جو اب معمول بنتا جا رہا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ چیف سکیورٹی آفیسر عبدالودود اور سکیورٹی آفیسر عاصم جٹ کے ماتحت سٹاف کو ایسے اختیارات حاصل ہو چکے ہیں جن کا مبینہ طور پر طلبہ کی توہین، تشدد اور دھمکیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے بعض اوقات طلبہ کو دفاتر میں بند کر کے بدزبانی اور ناروا سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔طلبہ نے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات یونیورسٹی کے تعلیمی ماحول، اسلامی اقدار اور طلبہ کے احترام کے اصولوں کے خلاف ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ویڈیوز کی روشنی میں فوری اور شفاف انکوائری کی جائے، ذمہ داران کا محاسبہ کیا جائے اور طلبہ کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر پالیسی بنائی جائے۔ طلبہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پورے پنجاب کی یونیورسٹیوں میں ایونٹس ہوتے ہیںلیکن اسلامیہ یونیورسٹی میں سکیورٹی سٹاف کے رویے کی وجہ سے ماحول خراب ہونے کی وجہ سے ایونٹس نہیں ہو پاتے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ ایونٹس کروانا ان کا حق ہے اور وائس چانسلر کو اس معاملے پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ سوشل میڈیا پر طلبہ کا کہنا ہے کہ ظلم کی زنجیریں جتنی مضبوط ہوں، طلبہ کی ہمت اُن سے کہیں زیادہ مضبوط ہوتی ہےاور وہ اپنے حقوق کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں