مخدوم رشید(نمائندہ خصوصی)مضافاتی علاقوں میں قائم بھٹوں سے اٹھنے والا زہریلا دھواں پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے، جس سے روزمرہ زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔ یہ زہریلا دھواں سموگ کی شکل اختیار کر رہا ہے اور فضا میں پھیل کر عوام کی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن گیا ہے۔بھٹہ مالکان کی من مانیوں اور قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑانے کے باعث فضا مسلسل آلودہ ہوتی جا رہی ہے اور علاقہ مکین کھلی فضا سے محروم ہو چکے ہیںاس سنگین مسئلے کی جانب متعدد بار اخبارات میں نشاندہی کے باوجود متعلقہ حکام نے تاحال کوئی مؤثر حکمت عملی اختیار نہیں کی،جس سے عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔علاقہ مکینوں نے روزنامہ قوم سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اکثر بھٹوں میں کم درجے کا ایندھن، ربڑ کے ٹائر اور صنعتی کچرا جلایا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں زہریلا دھواں سموگ کی شکل میں پورے علاقے میں پھیل رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ صبح و شام گھروں میں دھوئیں کی بو پھیلی رہتی ہے اور سانس لینا دوبھر ہو چکا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ بچے بڑے سب دمہ، کھانسی اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، جبکہ بزرگ افراد کے لیے تازہ ہوا ایک خواب بن کر رہ گئی ہے۔ سکول جانے والےطلباو طالبات بھی زہریلے دھوئیں اور سموگ کی وجہ سے بار بار بیمار پڑ رہے ہیں اور تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔علاقہ مکینوں نے روزنامہ قوم سے گفتگو کے دوران مطالبہ کیا کہ غیر قانونی بھٹوں کے خلاف فوری اور عملی کارروائی کی جائے، ذمہ دار عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور عوام کو اس زہریلے دھوئیں اور سموگ سے فوری نجات دلائی جائے۔







