ترقیاتی منصوبے نامکمل، فنڈز غائب، ضلع کونسل لودھراں میں اربوں کی کرپشن

ملتان(اشرف سعیدی ) گزشتہ پانچ سال میں چالیس سے زائد ترقیاتی منصوبے لوکل گورنمنٹ ضلع کونسل فنڈ ھائی وے ٹینڈر کام نامکمل فنڈ ختم درجن سے زائد منصوبے کاغذوں تک محدود ضلع کونسل کے انچارج ھونے کی حثیت سے ڈی سی لودھراں نے گن مین کے ذریعے کمال ھوشیاری سے گھر پورا کیا ضلع بھر میں دھنوٹ افیسران کی کمائی اور ٹھیکیداروں کی کمر سیدھی کرنے کا ذریعہ بنی رہی پورے ضلع میں اربوں کی کرپشن ہر سرکاری اہلکار ایک دوسرے کو بچانے کیلیے فائلیں درست کرنے لگا دھنوٹ کا پندرہ کروڑ کا سیوریج منصوبہ پانیچ سال میں بھی مکمل نہ ھوا کھڈے موجود فنڈ غائب کہروڑپکا کا 25 کروڑ کامنصوبہ پرانے پائپ نئی مٹی ڈال کر مکمل کردیا گلیوں میں آج بھی گندہ پانی موجود ایک ایکسین دس کروڑ ایڈوانس کی رقم جاری کر کے تبادلہ کرواگیا ٹھیکیدار پیسے ہضم کرنے کے بعد روپوش ڈپٹی کمشنر ان کرپٹ افیسران کے خلاف کاروائی کی بجائے انیں سپورٹ کرتی رہی نہ رشوت کا ڈر نہ کاروائی کا خوف ضلع کونسل میں کتے مار پروگرام سپرے مین ھول اور دیگر کوٹیشنوں کے نام پر آڑھائی کروڑ کی رقم کاغذوں میں موجود موقع پر کوئی نشان نہیں ہر تحصیل میں گن مین افیسران کے سہولت کار رہے سیلاب زدگان کی امداد میں بھی ھیرا پھیری سب سے زیادہ محفوظ رشوت بنظیرانکم سپورٹ پروگرام میں ھوئی ضلع میں ڈپٹی کمشنر کے حکم پر کسی بھی فرنچائزر کے ڈیوائزر پر نہ چھاپہ مارا نہ کاروائی ھوئی ہر تین ماہ بعد ساٹھ ہزار خواتین میں اربوں کی رقم تقسیم ھوتی خواتین سے کھلے عام کٹوتی کے نام روزانہ لاکھوں روپے منھتلی دی جاتی حوالدار نجیب پورے ضلع میں لین دین کا سرغنہ سمجھا جاتا ایک اہکار کا کہنا تھا کہ ضلع میں جس آفیسر کے خلاف کوئی درخواست آتی وہ فائل حوالدار نجیب کے پاس جمع ھوتی جو ڈپٹی کمشنر کو پیش کرتا کیونکہ افیسران نہ ہی ڈائریکٹ رشوت لیتے اور نہ مانگتے تمام کا م گن مین سر انجام دیتے رہےاسی طرح ضلع کونسل میں تمام فنڈ کوٹیشن اور کالونیوں کے معاملات ارشد کلرک ملک اقبال اور بلڈنگ انسپکٹر ملک سجاد کے ذمے تھے جوریکارڈ جانچ پڑتال اور اعتراض لگا کر پہلے مک مکا اور بعد ازاں اس کی منظوری لی جاتی رہی ضلع میں جس اہکار کی شکائیت کی جائے ایک ہی جواب ھوتا میرا کچھ نہیں بگڑتا ڈپٹی کمشنر کے پاس شکایات کے انبار ارو درجنوں کرپشن بدعنوانی کے الزامات پر مبنی درخواستیں کئی ماہ سے پنڈ نگ چلی آرہی ہیں لیکن کار وائی کیلیے کوئی آڈر نہی کمزور انتظامی گرفت اور من مانی کا خوف ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر لبنی اپنے ذاتی عملہ کو ترجیح بنیادوں پر کرشن کرنے والوں کی نشان دہی اور انہیں خوف دلاکر لین دین کیا یہی وجہ تھی کی ماتحت افیسران خاموش اپنے کام میں مشغول رہیتے دھنوٹ وقوعہ سے پہلے جب عوامی مطالبے پر سڑک کو درست کرنے اور کھلے مین ھول مکمل کرنے ڈھکن لگانے کا معاملہ سامنے آیا تو ساٹھ لاکھ کی فوری رقم تو نکال لی گئی مگر مین ھول کے چند ڈھکن جو ضلع کونسل۔ کے احاطہ میں موجود تھے لگا کر کاروائی ڈالنے کی کوشش کی گئی اس پہلے بھی کئی بار ان بڑے مین ھول میں لوگ گر زخمی ھوئے ضلع لودھراں میں سب سے زیادہ مظبوط حوالدار نجیب ھے جس کے رابطے کئی سابقہ ڈپٹی کمشنروں کے ساتھ ہیں اور اسے بچانے میں شفارش کر دیتے ہیں یہی وجہ ھے کہ اس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ھوتی ہر فائل اس کے ھاتھ سے گزرتی ھے اور اس پر کاروائی یا دفتر داخل کرنے کا عمل اسی حوالدار کے ذریعہ ھوتا ھے لودھراں میں ضلع کونسل میں زیادہ تر تعنیات اہلکار سیاسی بنیادوں پر کام کرتے ہیں اور کسی نہ کسی سیاسی مہاراجے کے پروردہ ہیں سالہسال سے ادھر تعنیات ہیں اور کروڑ پتی بن چکے ہیں عوامی حلقوں مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ھےم کئی افیسران تبادلہ کروا کر چلے گئے کئی خاموشی سے وقت گزارنے پر مجبور تھے کیونکہ ہر کام اور رپورٹ پر ڈپٹی کمشنر خود حکم جاری کرتی تھیں بتایا جاتا ھے کہ ضلع بھر میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے خفیہ رپورٹ بھی اسی گن مین کے ذریعے لی جاتی اور ٹھیکیداروں سے بھی اس کے رابطے تھے جو غلط یا درست رپورٹ ھوتی اسی پر یقین کیا جاتا اس ضلع میں ھونے والی بے قائدگیوں کے متعلق اگر وزیر اعلی ھاوس سے انے والی ٹیم تحقیقات کرے تو سب کچھ سامنے اسکتا ھے کیونکہ یہاں ں سے ھونے والی انکواری صرف کوئ کاروائی نہیں ھوگی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں