ملتان (وقائع نگار) چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کی جانب سے سیاسی اثرورسوخ کے تحت 19ویں سکیل کے آفیسر تیمور کمال کو 20ویں سکیل کی سیٹ پر کلکٹر کسٹم سرگودھا تعینات کر دیا گیا تاہم اس تعیناتی کے بعد سے سرگودھا کلکٹریٹ میں سمگلنگ کے کاروبار میں اضافے کے سنگین الزامات سامنے آ رہے ہیں۔مقامی ذرائع کے مطابق تیمور کمال اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد سرگودھا اور میانوالی کے علاقوں میں سمگلنگ کے نیٹ ورک کو روکنے میں ناکام رہے جس کے نتیجے میں ماہانہ اربوں روپے کی سمگلنگ کا کاروبار زور و شور سے جاری ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تمام کاروبار میں سپرنٹنڈنٹ محمود ڈوگر کا کردار اہم ہے، جو کہ سرگودھا اور میانوالی کے علاقوں کا چارج سنبھالے ہوئے ہیں۔ وہ سمگلروں سے منتھلیاں وصول کر کے’’ایمانداری‘‘ سے تقسیم کرتے ہیں۔اس حوالے سے مزید انکشافات سامنے آئے ہیں کہ کلکٹریٹ میں نائب قاصد دانش غیر قانونی سرگرمیوں کی نگرانی کرتا ہے۔ وہ سمگلنگ سے اکٹھی ہونے والی رقم متعلقین تک پہنچانے کی ڈیوٹی دیتا ہے۔ کلکٹر تیمور کمال نے دو نان کسٹم پیڈ پکڑی ہوئی گاڑیاں بھی دانش کو دے رکھی ہیں انہی گاڑیوں سے وہ نیٹ ورک چلاتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی کسٹم افسر کو اپنی پسندیدہ پوسٹنگ کروانے کے لیے بھی دانش کے ذریعے پیسے دینے کی اطلاعات ہیں۔ فیصل آباد سے سپرنٹنڈنٹ عمران شاہ اور کانسٹیبل ذوالفقار واہلہ بھی سمگلروں کے سہولت کار بن کر حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔ الزام ہے کہ سمگلروں سے ضبط شدہ سامان واپس کرنے کےبجائے کلیئرنگ ایجنٹ ذوالفقار کے گودام میں رکھا جاتا ہے اور بعد میں مارکیٹ میں فروخت کر دیا جاتا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کلیئرنگ ایجنٹ ذوالفقار کے جو کنٹینر مال لے کر آتے ہیں ان کو کلیئر کروانے کے لیے اسسٹنٹ کلکٹر عمار حسین اور سپرنٹنڈنٹ عمران شاہ مبینہ طور پر دو لاکھ روپے فی کنٹینر وصول کر رہے ہیں جب اس سلسلے میں کلیئرنگ ایجنٹ ذوالفقار سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ کسٹم کے افسران جو مال پکڑتے ہیں وہ میرے گودام میں نہیں بلکہ ویئر ہاؤس رکھا جاتا ہے۔ چند روز قبل اسسٹنٹ کلکٹر عمار حسین اور سپرنٹنڈنٹ عمران شاہ نے اپنے عملے کے ہمراہ غلہ منڈی میں ذاکر حسین کے گودام میں چھاپہ مارا، 642 کارٹن غیر ملکی سگریٹ کے اٹھا کر لے گئے مگر انہوں نے ویئر ہاؤس میں 502 کارٹن جمع کروائے، باقی 140 کارٹن مارکیٹ میں فروخت کر دیئے ۔مقامی ذرائع کے مطابق اس بدعنوانی کا نیٹ ورک اعلیٰ سطح تک پھیل چکا ہے، جس میں حکومت کی آمدنی کو نقصان پہنچانے والے افراد کے خلاف کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ایف بی آر کی جانب سے ابھی تک اس معاملے پر کوئی رسمی ردعمل سامنے نہیں آیا مگر سرگودھا میں موجود غیر قانونی سرگرمیاں اور ان میں ملوث افراد کے بارے میں تحقیقات روک دی گئی ہیں۔







