جامعات کے جعلی “ورلڈ ٹاپ” دعوے پکڑے گئے، گرین میٹرک کو تعلیمی رینکنگ بنا کر پیش

ملتان (سٹاف رپورٹر) حالیہ دنوں میں مختلف جامعات کی جانب سے ’’گرین میٹرک ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ‘‘ کو بنیاد بنا کر خود کو دنیا کی سرفہرست جامعات میں شامل قرار دینے کے دعوئوں نے تعلیمی حلقوں میں بحث چھیڑ دی ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ’’گرین میٹرک‘‘ بلاشبہ ایک مستند اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ رینکنگ ہے، لیکن یہ صرف یونیورسٹیوں کے ماحول دوست اقدامات اور پائیدار کیمپس مینجمنٹ کو جانچتی ہے، نہ کہ مجموعی تعلیمی کارکردگی یا معیار کو۔ گرین میٹرک رینکنگ 2010 میں یونیورسٹاس انڈونیشیا نے شروع کی تھی، جس کا مقصد دنیا بھر کی جامعات کا موازنہ ان کے ماحولیاتی انتظام، توانائی کے استعمال، فضلے کی تلفی، ٹرانسپورٹ، پانی کے تحفظ اور گرین سپیسز کے حوالے سے کرنا ہے۔ دنیا بھر کی سینکڑوں یونیورسٹیاں ہر سال اپنے ڈیٹا کی بنیاد پر اس رینکنگ میں شامل ہوتی ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق پاکستان میں بعض جامعات کی جانب سے ’’ٹاپ 400‘‘ یا ’’ٹاپ 500‘‘ کے دعوے عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہیں کیونکہ گرین میٹرک تعلیمی معیار، ریسرچ، عالمی شہرت، فیکلٹی کے معیار یا طلبہ کی کارکردگی کو بالکل درجہ بندی کا حصہ نہیں بناتا۔ معروف فیکٹ چیکنگ پلیٹ فارمز نے بھی نشاندہی کی ہے کہ بعض پاکستانی جامعات نے گرین میٹرک رینکنگ کو ’’دنیا کی بہترین یونیورسٹیز‘‘ کا عنوان دے کر پیش کیا، جس سے والدین اور طلبہ میں غلط تاثر پھیلا کہ متعلقہ ادارے عالمی سطح پر اعلیٰ تعلیمی درجہ رکھتے ہیں۔ عالمی سطح پر بھی ماہرین نے اس بات پر تنقید کی ہے کہ ایسی رینکنگز کو مجموعی معیار کے طور پر استعمال کرنا درست نہیں، کیونکہ یہ صرف مخصوص شعبے — یعنی سستیبلٹی — کا احاطہ کرتی ہیں، نہ کہ تعلیمی یا تحقیقی معیار کا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گرین میٹرک رینکنگ حقیقی ہے، لیکن یہ یونیورسٹی کی سسٹیبلٹی پرفارمنس کی درجہ بندی کرتی ہے، تعلیمی درجہ بندی نہیں۔” پاکستانی والدین اور طلبہ کو چاہیے کہ رینکنگ کے معیار کو سمجھیں اور کسی بھی دعوے کی بنیاد پر فیصلہ نہ کریں۔‘‘تعلیمی معیار اور ریسرچ کی بنیاد پر دنیا کی مستند رینکنگز مندرجہ ذیل ہیں:کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگٹائمز ہائر ایجوکیشن (THE) رینکنگاکیڈمک رینکنگ آف ورلڈ یونیورسٹیز (ARWU)ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی ادارے کی ساکھ جانچنے کے لیے ان رینکنگز کا استعمال زیادہ بہتر تصور ہوتا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں