وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے قائم مقام امریکی سفیر نیٹلی بیکر نے ملاقات کی جس میں غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام، انسداد منشیات اور سیکیورٹی کے شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ملاقات میں دونوں فریقین نے غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام کے لیے مشترکہ اقدامات پر غور کیا اور اس بات پر زور دیا کہ منشیات کی روک تھام، معلومات کے تبادلے اور مربوط حکمت عملی کے تحت تعاون کو مضبوط بنایا جائے۔ امریکی سفیر نے انسداد منشیات اور غیر قانونی امیگریشن کے لیے ہر ممکن ٹیکنیکل معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی۔
محسن نقوی نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کی غیر قانونی امیگریشن کے حوالے سے پالیسی واضح ہے اور حکومت اس مسئلے کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایئرپورٹس پر منشیات کیسز کی نشاندہی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے جدید ترین اسکیننگ مشینیں ملک کے تمام ایئرپورٹس پر نصب کی جا رہی ہیں تاکہ کسی بھی سطح پر غفلت یا کمزوری باقی نہ رہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت انسداد منشیات کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے اور افغانستان سے منشیات کی درآمد نوجوان نسل کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے امریکا کی طرف سے پیش کردہ ٹیکنیکل سپورٹ کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت کے تحت نیشنل نارکوٹکس کوآرڈینیشن سینٹر جلد قائم کیا جائے گا تاکہ تمام اداروں کے درمیان مربوط تعاون ممکن ہو سکے۔
ملاقات کے دوران اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی جس میں بتایا گیا کہ سالانہ کاؤنٹر نارکوٹکس مہم کے دوران 134 ٹن منشیات قبضے میں لی گئیں، 2001 ملزمان گرفتار ہوئے جن میں 75 غیر ملکی شامل ہیں، اور ضبط شدہ منشیات کی مالیت 12.797 بلین ڈالر رہی۔ علاوہ ازیں، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ میں 110 افغان شہری گرفتار کیے گئے اور 40,659 ایکڑ رقبہ کلیئر کر کے پاپی فری اسٹیٹس قائم رکھا گیا۔
قائم مقام امریکی سفیر نیٹلی بیکر نے اے این ایف کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور ہر شعبے میں تعاون جاری رکھے گا۔
محسن نقوی نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے کلیدی اہمیت رکھتے ہیں اور پاکستان ان دیرینہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ ملاقات میں وفاقی سیکرٹری داخلہ، ڈی جی اے این ایف، ڈائریکٹر انفورسمنٹ، امریکی سفارتخانے کے نمائندے اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔







