پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ بند، عطا تارڑ کا سخت موقف، عمران خان پر سنگین الزامات

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کا موقع اب ضائع ہو چکا ہے، اور اگر بات کرنی ہے تو یہ پارلیمنٹ میں ہی ہوگی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل ملاقاتیں مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہیں۔ اب نہ تو جیل میں ملاقات کی اجازت ہوگی اور نہ ہی جیل کے باہر ہجوم اکٹھا کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جیل سے سیاسی مہم چلانے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور قانون کے مطابق سخت کارروائی ہوگی۔ عطا تارڑ نے الزام لگایا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی جماعت نے ملک کو ڈیفالٹ کے قریب پہنچانے کی کوشش کی اور آئی ایم ایف کو خطوط بھیج کر ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان ملک کے لیے خطرہ ہیں اور ان کی جماعت نے وہ اقدامات کیے جو دشمن بھی نہیں کرتا۔ 9 مئی کے واقعات میں فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے جو قومی سالمیت کے خلاف سنگین اقدام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اپنا سیاسی مستقبل نہیں دیکھ پا رہے، اسی لیے ایسے بیانیے تیار کیے جا رہے ہیں جو انتشار کو ہوا دیتے ہیں۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملاقات کے دوران سیاسی ہدایات دی گئی تھیں، جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اسی وجہ سے ملاقاتیں بند کر دی گئی ہیں۔ جیل کے باہر کسی نے بھی امن و امان خراب کرنے کی کوشش کی تو سخت قانونی کارروائی ہوگی اور ریاست کی رٹ ہر صورت بحال ہوگی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ بند ہو چکا ہے کیونکہ انہوں نے موقع ضائع کر دیا۔ انتشار یا انتہا پسندی رکھنے والوں کے ساتھ حکومت کوئی بات چیت نہیں کرے گی۔ اگر پی ٹی آئی کے لوگ عمران خان کے بغیر پارلیمنٹ میں بات کرنا چاہیں تو یہ ان کا اختیار ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر پی ٹی آئی کو کوئی راستہ چاہیے تو انہیں معذرت کرنا ہوگی اور یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ان کے قائد نے غیر ذمہ دارانہ اور نقصان دہ بیانات دیے۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنی جماعت کو بھی مشکل میں ڈال دیا اور کئی رہنما خود اعتراف کرتے ہیں کہ وہ غلط سمت میں جا رہے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی طالبان کی سوچ رکھتے ہیں، اسامہ بن لادن کو شہید کہتے ہیں اور دہشت گردوں کے بیانیے کو فروغ دیتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا سیاسی دائرہ محدود ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج حکومت کے ایجنڈے میں ایک سنجیدہ اختیار کے طور پر موجود ہے۔ پی ٹی آئی پر پابندی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اب پارٹی یا نشان کچھ بھی نہیں رہا، اس لیے کوئی کارروائی باقی نہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں