ملتان (وقائع نگار) کسٹم افسران کی ملی بھگت سے کروڑوں روپے کا نان کسٹم پیڈ سامان غائب، 800 نئے آئی فونز کے بجائے 300 گوگل پکسل دکھا کر خورد برد کر لیے گئے ۔کسٹم ہاؤس کراچی میں اربوں روپے کی ماہانہ کرپشن کے سنگین الزامات ایک بار پھر سامنے آ گئے ہیں۔ تازہ ترین سکینڈل جمالی پل کے قریب پیش آیا جہاں کسٹم انسپکشن ٹیم نے ایک نان کسٹم پیڈ لینڈ کروزر پکڑی ۔ گاڑی میں جدید ماڈل کے تقریباً 800 آئی فونز موجود تھے جن کی مارکیٹ ویلیو کروڑوں روپے بنتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایڈیشنل کلکٹر کسٹم رضا نقوی اور اسسٹنٹ کلکٹر اسماء نور نے موقع پر پہنچ کر سامان کو ’’ہینڈل ‘‘کیا اور ریکارڈ میں محض 300 گوگل پکسل فونز دکھا کر باقی قیمتی آئی فونز کو خورد برد کر لیا گیا۔ عملے کے کچھ ارکان نے بتایا کہ اصل میں گاڑی سے 800 کے قریب آئی فون 16 پرو ماڈل برآمد ہوئے تھے جن کی مجموعی مالیت 25 سے 30 کروڑ روپے تک ہےیہ معاملہ چیف کلکٹر کسٹم اپریزمنٹ (پورٹ قاسم) باسط مسعود عباسی اور چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال تک بھی پہنچ گیا لیکن اب تک کوئی انکوائری یا محکمانہ کارروائی شروع نہیں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ دونوں افسران کی خاموشی اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ یہ خورد برد ان کی ملی بھگت اور سرپرستی میں ہوئی۔گذشتہ چند ماہ میں کسٹم کراچی میں اس طرح کے متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں جن میں قیمتی موبائل فونز، الیکٹرانکس اور لگژری گاڑیاں ’’غائب‘‘ ہو جاتی ہیں اور ریکارڈ میں کم مالیت کا سامان دکھایا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق کسٹم کراچی میں ماہانہ بنیادوں پر اربوں روپے کی نان کسٹم پیڈ اشیا کی سمگلنگ اور اس کی خورد برد کا منظم نیٹ ورک کام کر رہا ہے جس میں اعلیٰ افسران تک ملوث ہیں۔جب اس حوالے سے چیف کلکٹر باسط مسعود عباسی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فون کالز اور میسجز کے جوابات نہیں د یئے۔ تاجر حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم اور وزیر خزانہ اس سنگین کرپشن سکینڈل کا نوٹس لیں اور شفاف انکوائری کروا کر ملوث افسران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے ورنہ خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچتا رہے گا۔







