بہاولپور (کرائم سیل) چولستان یونیورسٹی آف اینیمل اینڈ ویٹرنری سائنسز بہاولپور اس وقت سنگین بحران کا شکار اس وجہ سے ہے کیونکہ پرو وائس چانسلر ڈاکٹر مظہر ایاز پر جعلی تجرباتی سرٹیفکیٹ جمع کرا کر ترقی حاصل کرنے، محکمہ لائیو سٹاک سے برخاستگی اور جرمانے کی سزا چھپانے، غیر قانونی بھرتیوں، مالی بے ضابطگیوں اور انتظامی بدعنوانیوں کے سنگین الزامات پر مبنی دستاویزی ریکارڈ منظرعام پر آگئے ہیں۔ دستیاب سرکاری ریکارڈ کے مطابق ڈاکٹر مظہر ایاز نے 1994 میں بطور ویٹرنری آفیسر ترقی کے لیے بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کا جعلی تجرباتی سرٹیفکیٹ جمع کرایا جو ثابت ہونے پر سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب نے انہیں نوکری سے برخاست کیا اور زائد تنخواہوں کی وصولی پر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب اور لاہور ہائی کورٹ نے ان کی اپیلیں بھی خارج کر دیں۔ الزامات کے مطابق ڈاکٹر مظہر ایاز نے یہ ماضی کی محکمانہ سزا مبینہ طور پر چھپا کر چولستان یونیورسٹی میں اعلیٰ عہدہ حاصل کیا اور جنوری 2024 میں سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد سجاد خان کی مدت مکمل ہوتے ہی وائس چانسلر کے اختیارات سنبھال لیے۔ دستاویزات کے مطابق انہوں نے وی سی ہاؤس پر غیر قانونی قبضہ برقرار رکھا، ڈیڑھ سال تک بجلی کا بل اور ہاؤس رینٹ ادا نہیں کیا جبکہ سرکاری وی سی گاڑی بھی ان کے بیٹے کے زیر استعمال رہی۔ مختلف تقریبات کے نام پر بوگس بلز کی مد میں لاکھوں روپے خرچ کیے گئے۔ مزید الزامات میں یہ بھی شامل ہے کہ ڈاکٹر مظہر ایاز نے چین سے MBBS کرنے والے اپنے بیٹے کو میڈیکل آفیسر تعینات کرانے کے لیے گریڈ 17 تا 21 کی بھرتیوں کا اشتہار جاری کیا جسے سابق سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب نے روک دیا، بعد ازاں گریڈ 1 تا 16 کی بھرتیوں کا اشتہار بھی جاری ہوا مگر اسے بھی معطل کر دیا گیا جس سے معاملہ مزید مشکوک ہو گیا۔ یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت اکیڈمک سٹاف کا نصف حصہ بیک وقت چھٹی پر ہونے کے باعث طلبہ کی تعلیم شدید متاثر ہو رہی ہے۔ مزید یہ بھی الزام ہے کہ ڈاکٹر مظہر ایاز نے اپنے دونوں بیٹوں کو خصوصی رعایت دے کر ایم فل میں داخلہ دلوایا، ان کی فیسیں نجی کمپنیوں سے ادا کرائیں اور پاس کرانے کے لیے کنٹرولر امتحانات تبدیل کر دیا، جسے اساتذہ نے تعلیمی ڈھانچے کی تباہی قرار دیا ہے۔ موصولہ فنانشل ریکارڈ کے مطابق یونیورسٹی فنڈز سے فائیو سٹار ہوٹل ممبرشپس، شاہانہ رہائش، غیر ملکی دورے اور مہنگے ٹی اے/ڈی اے کی مد میں کروڑوں روپے خرچ کیے گئے، اساتذہ اور متعلقہ حلقوں نے اعلیٰ حکام سے فوری اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔اس بارے موقف لینے پر ڈاکٹر مظہر ایاز کا کہنا ہے کہ تمام معاملات میری لیگل ٹیم سنبھال لے گی۔







