ملتان(نیوز رپورٹر)پنجاب حکومت نے ٹریفک نظام پر عملدرآمد کے لیے نیا موٹر وہیکل آرڈیننس نافذ کر دیا ہے۔ نئے قانون کے تحت موٹر سائیکل سواروں، رکشہ ڈرائیوروں اور کار و دیگر گاڑیوں کے مالکان کے لیے سخت شرائط، لازمی کاغذات، اور بھاری جرمانے مقرر کیے گئے ہیں۔ حکومت کے مطابق یہ اقدامات ٹریفک حادثات کی روک تھام، شہری نظم و ضبط، آلودگی میں کمی اور سڑکوں کی سلامتی کو بہتر بنانے کے لیے ضروری تھے، تاہم عوام کی بڑی تعداد مہنگائی کے دور میں بھاری جرمانوں پر شدید تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔نئے آرڈیننس کے مطابق موٹر سائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ پہننا دونوں سواروں پر لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ بغیر ہیلمٹ سفر کرنے پر 2 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ڈرائیونگ لائسنس، رجسٹریشن، اصلی نمبر پلیٹ، سائلنسر اور بائیک کی فٹنس درست ہونا ضروری ہے۔ ون وے کی خلاف ورزی اور اوور سپیڈنگ پر بھی اسی سطح کے بھاری جرمانے مقرر کیے گئے ہیں۔دھواں چھوڑنے والی موٹر سائیکل پر براہِ راست 2000 روپے جرمانہ عائد ہوگا جبکہ کم عمر ڈرائیونگ کی صورت میں والدین/سرپرست بھی قانونی کارروائی میں شامل ہوں گے۔نئے قانون کے تحت رکشہ کے لیے ڈرائیونگ لائسنس اور فٹنس سرٹیفکیٹ لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ رکشہ میں اوورلوڈنگ کی تمام صورتوں پر 3 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔دھواں خارج کرنے والے رکشوں، غیر معیاری سائلنسر، غیر قانونی سی این جی/ایل پی جی کٹ اور ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی پر بھاری چالان کیا جائے گا۔انتظامیہ کے مطابق شہر میں بڑھتی ہوئی آلودگی اور بےہنگم ٹریفک میں رکشہ ڈرائیوروں کی بڑی تعداد قوانین کی پابندی نہیں کرتی، اس لیے مؤثر کارروائی ناگزیر تھی۔کار اور دیگر بڑی گاڑیوں کے مالکان کے لیے ڈرائیونگ لائسنس، رجسٹریشن، فٹنس اور ٹوکن ٹیکس کی موجودگی لازمی ہے۔سیٹ بیلٹ نہ باندھنے، اوور اسپیڈنگ، لین کی خلاف ورزی، سگنل توڑنے اور غلط سمت گاڑی چلانے پر 5 ہزار روپے سے 15 ہزار روپے تک کے جرمانے ہوں گے۔ٹِنٹڈ گلاس اور غیر معیاری نمبر پلیٹ رکھنے والوں کو جرمانے کے ساتھ گرفتاری تک کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔دھواں چھوڑنے والی کاروں پر 8 ہزار روپے چالان مقرر ہے، جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی فٹنس نہ ہونے کی صورت میں جرمانہ 50 ہزار سے 1 لاکھ روپے تک بڑھایا گیا ہے۔حکومت نے کہا ہے کہ ٹریفک حادثات میں اضافہ، شہری بد نظمی اور آلودگی کے بڑھتے مسائل کی وجہ سے سخت اقدامات ضروری تھے۔نئے نظام کے تحت ’’پوائنٹ بیسڈ لائسنس سسٹم‘‘بھی متعارف کرایا گیا ہے، جس کے مطابق بار بار خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیور کا لائسنس معطل یا منسوخ بھی کیا جا سکتا ہے۔بھاری جرمانے مزید بوجھ۔عام شہریوں، رکشہ ڈرائیوروں اور مزدور طبقے نے کہا ہے کہ یہ بھاری جرمانے موجودہ مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی دباؤ میں ان کے لیے مزید مسائل پیدا کریں گے۔ان کا کہنا ہے کہ بائیک والے 2 ہزار روپے کے جرمانے اور کار سواروں پر 10–15 ہزار کے چالان عوام کی قوتِ خرید سے کئی گنا زیادہ ہیں۔عوام نے حکومتِ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ مہنگائی کے دور میں چھوٹے جرائم پر جرمانے کم کیے جائیں۔۔پہلی بار خلاف ورزی پر نوٹس یا وارننگ سسٹم متعارف کرایا جائے۔رکشہ اور موٹر سائیکل سواروں کے جرمانہ میں رعایت دی جائے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ قانون ضروری ہےمگر ایسے بھاری جرمانوں کا نفاذ عوام کی جیب پر مزید بوجھ ڈال دے گا۔ لہٰذا حکومت کو ٹریفک نظم و ضبط اور عوامی سہولت دونوں کے درمیان مناسب توازن قائم کرنا ہوگا۔







