لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ اگر کوئی قیدی ملاقات نہ کرنا چاہے تو جیل انتظامیہ اسے مجبور نہیں کر سکتی۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے خط کے جواب میں عظمیٰ بخاری نے وضاحت کی کہ قیدیوں کی ملاقاتوں کا وزیراعلیٰ پنجاب سے کوئی تعلق نہیں، اور مریم نواز کبھی بھی سرکاری افسران کے امور میں مداخلت نہیں کرتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل قوانین کے مطابق سیاسی نوعیت کی ملاقاتوں کی اجازت نہیں ہوتی اور اس حوالے سے فیصلہ جیل سپرنٹنڈنٹ ہی کرتا ہے۔ قیدی کے عزیز و اقارب سے ملاقات کی اجازت اسی فہرست کے مطابق دی جاتی ہے جو قیدی کی جانب سے فراہم کی جاتی ہے۔
عظمیٰ بخاری نے مزید بتایا کہ اگر قیدی کسی فرد سے ملنا نہیں چاہتا تو جیل حکام اس ملاقات کو زبردستی نہیں کرا سکتے۔ بانی پی ٹی آئی ہفتے میں دو مرتبہ ملاقاتیں کرتے ہیں، اب تک ان کے وکلا کی 420 اور اہل خانہ کی 189 ملاقاتیں ہوچکی ہیں، جب کہ بشریٰ بی بی کے اہل خانہ کی ملاقاتیں اس سے الگ شمار کی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود ہر ہفتے جیل کے باہر جلسے کیے جاتے ہیں۔ سہیل آفریدی قانون پر تنقید کرنے سے پہلے خود قانون کا مطالعہ کریں۔ وہ 9 مئی کے سزا یافتہ افراد کے ساتھ کھڑے ہو کر جلسے بھی کرتے ہیں اور سرکاری افسران کو دھمکیاں بھی دیتے ہیں۔







