آج کی تاریخ

ریلوے شعبہ فریٹ مالی بحران کا شکار، 1600 ملین نقصان، انتظامی انتشار، کرپشن سنگین

بہاولپور (ڈسٹرکٹ رپورٹر)پاکستان ریلوے کے فریٹ شعبے میں خطرے کی گھنٹی بج گئی! اندرونی ذرائع نے سنگین انکشافات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ریلوے کا فریٹ شعبہ شدید مالی بحران کا شکار ہے، جہاں انتظامی سطح پر انتشار اور بدعنوانیوں کی کہانیاں زبان زد عام ہو چکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس شعبے میں ایسی سازشیں ہو رہی ہیں جنہوں نے نہ صرف ادارے کی کارکردگی کو زبردست نقصان پہنچایا ہے بلکہ قومی خزانے کو اربوں روپے کے خسارے میں ڈبو دیا ہے۔ موجودہ مالی سال کے آغاز سے پاکستان ریلوے کے فریٹ شعبے کو 1600 ملین روپے کا ناقابلِ تلافی نقصان ہوا ہے اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ دستاویزی اعداد و شمار کے مطابق یکم جولائی 2025 سے 13 نومبر 2025 تک ریلوے کو 14158 ملین روپے کی فریٹ آمدنی کی توقع تھی لیکن اس نے ابھی تک صرف 12559 ملین روپے ہی اکٹھا کیے ہیں جو کہ ایک سنگین کارکردگی کی کمی کی علامت ہے۔ صرف نومبر 2025 میںفریٹ آمدن کا ہدف 1353 ملین روپے تھا مگر ادارہ صرف 1256 ملین روپے ہی اکٹھا کر سکا۔ اس ایک ماہ میں 96 ملین روپے کا فرق ظاہر کرتا ہے کہ انتظامیہ اپنے اہداف سے کتنی بڑی حد تک پیچھے ہٹ چکی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ فریٹ شعبے کی بدحالی کی اصل وجہ اعلیٰ سطح پر کی جانے والی متنازع تعیناتیاں ہیں، جو ادارے کی کارکردگی میں ایک بڑا رکاوٹ بن چکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق عامر بلوچ کی سربراہی میں کچھ ایسے افسران کی تعیناتیاں کی گئی ہیں جنہیں ادارے کے اندر مشکوک اور غیر پیشہ ورانہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ان افسران کے اثر و رسوخ نے فریٹ اور کمرشل شعبوں کو ناکارہ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف فریٹ آپریشنز کی رفتار سست ہو گئی ہے بلکہ مالی نقصان میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اعلیٰ افسران کی چھپی ہوئی سیاسی جنگ ریلوے کے اندرونی ذرائع مزید انکشاف کرتے ہیں کہ ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ کے فیصلے بھی ایک آلہِ سیاست بن چکے ہیں، جس کے ذریعے کچھ متنازعہ شخصیات اپنے مفادات کو ترجیح دے رہی ہیں۔ ان فیصلوں کے نتیجے میں نہ صرف فریٹ آپریشنز میں مشکلات بڑھ رہی ہیں بلکہ ادارے میں اندرونی کشمکش بھی شدت اختیار کر چکی ہے، جس کا براہ راست اثر ملک بھر میں چلنے والی مال بردار ٹرینوں کی کارکردگی پر پڑ رہا ہے۔کیا یہ ان الزامات کی پردہ پوشی ہےسب سے تشویشناک پہلو یہ ہے کہ وزارتِ ریلوے اور اعلیٰ حکام کی جانب سے ان سنگین الزامات پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر فریٹ شعبے کی کارکردگی میں بہتری نہیں آئی، تو مالی سال کے اختتام تک اربوں روپے کا اضافی خسارہ قومی خزانے کے لیے ایک زوردار جھٹکا ثابت ہو سکتا ہے، اور پاکستان ریلوے کو ایک نئی مضبوط مالیاتی بدحالی کا سامنا کرنا پڑے گا۔خطرے کی گھنٹی: اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان ریلوے کی فریٹ سروس ہمیشہ کے لیے ناکام ہو سکتی ہےذرائع کے مطابق اگر وزارتِ ریلوے اور اعلیٰ افسران نے فوری طور پر اصلاحات نہ کیں، تو پاکستان ریلوے کے فریٹ شعبے کی دھڑن تختی کا خدشہ بڑھ جائے گا، جس کے اثرات نہ صرف ادارے پر بلکہ قومی معیشت پر بھی شدید منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔پاکستان ریلوے کا فریٹ شعبہ ایک خطرناک موڑ پر پہنچ چکا ہے، جہاں انتظامی فیصلے، مالیاتی مشکلات اور اندرونی سیاست کا گہرا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اگر فوری طور پر کسی قسم کے اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو نہ صرف پاکستان ریلوے کو شدید خسارے کا سامنا ہوگا، اس بابت سی ای او ریلوے سے موقف لیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ میں نے میرٹ پر تعیناتی کی ہیں اور خسارے پر جلد ہی قابو پا لیا جائے گا ۔میری ٹیم خسارے کی کمی کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں