پشاور: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت میں اٹھارہ ماہ گزارنا پیپلز پارٹی کے لیے ایک بھیانک خواب ثابت ہوا۔ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ حالیہ حکومت بنانا ملک کے مفاد میں تھا مگر اس فیصلے سے پارٹی کو نقصان پہنچا۔
گورنر پنجاب نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کا پشاور کا پہلا دورہ ہے اور اراکین اسمبلی سے ملاقاتیں مفید رہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بلاول بھٹو کو یقین دہانی کرائی ہے کہ پیپلز پارٹی کے تمام مطالبات پورے کیے جائیں گے۔
سردار سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے، انھیں بلاوجہ ہیرو نہ بنایا جائے۔ سیاسی فیصلے سیاسی انداز میں کیے جانے چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آٹے کی کے پی ترسیل پر پابندی ختم ہونی چاہیے کیونکہ ہم گیس اور بجلی خیبرپختونخوا سے استعمال کرتے ہیں، اس لیے آٹے کی فراہمی پر پابندی کا جواز نہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے اس معاملے پر بات کروں گا۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد فطری نہیں، نہ ہی دونوں جماعتوں کے کارکن مطمئن ہیں، تاہم اگر ہم ن لیگ سے مل کر حکومت نہ بناتے تو ملک بحران میں چلا جاتا۔ اس اتحاد سے ہمیں فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اسی ملک کے وزیراعظم ہیں، کے پی حکومت کو ان سے بات چیت کرنی چاہیے تاکہ صوبے کے مسائل حل ہوسکیں۔
اس موقع پر گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کے پی حکومت کو وفاق سے مذاکرات کے لیے جرگہ تشکیل دینا چاہیے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس جرگے کی سربراہی اپوزیشن لیڈر کریں تاکہ صوبے کے حقوق مؤثر انداز میں حاصل کیے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کی آبادی اور رقبہ بڑھ گیا ہے، لہٰذا نیا این ایف سی ایوارڈ ناگزیر ہے۔ فیصل کنڈی نے بتایا کہ 80 فیصد دہشت گردی کی سرگرمیاں افغانستان سے ہو رہی تھیں، آپریشنز نہ ہوتے تو حالات مزید خراب ہو جاتے۔
گورنر کے پی نے امید ظاہر کی کہ جلد پاک افغان بارڈر کھول دیا جائے گا اور اگر غیر ملکی عناصر پاکستانی سرزمین نہیں چھوڑتے تو آپریشن کیے جائیں گے۔ انہوں نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ آٹے کی ترسیل پر عائد پابندی فوری ختم کی جائے۔








