آج کی تاریخ

ریلوے میں 10 کروڑ رشوت اسکینڈل، 200 سے زائد کوارٹرز کی جعلی الاٹمنٹ بے نقاب

لاہور: ریلوے میں کروڑوں روپے کی کرپشن اور بوگس الاٹمنٹ اسکینڈل بے نقاب ہوگیا۔ ڈی جی ویجیلنس نے لاہور اور مغلپورہ ورکشاپس میں 10 کروڑ روپے رشوت کے عوض 200 سے زائد ریلوے کوارٹرز کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ وزارتِ ریلوے کو بھجوا دی۔
پاکستان ریلویز کے ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی نارتھ عبدالرب چوہدری کی سربراہی میں کی گئی ابتدائی انکوائری میں انکشاف ہوا کہ لاہور اور مغلپورہ ورکشاپ ڈویژن میں درجنوں افسران اور ملازمین بوگس الاٹمنٹ کے اس نیٹ ورک میں ملوث ہیں۔
تحقیقات کے مطابق سابق اور موجودہ اسٹیٹ انسپکٹرز، اے آئی او ڈبلیو، اور ریلوے ہیڈکوارٹرز کے دیگر افسران نے ملی بھگت سے جعلی الاٹمنٹ نوٹسز اور فرضی دستاویزات تیار کیں۔ ان جعلی خطوط میں اعلیٰ افسران کے اسکین شدہ دستخط استعمال کیے گئے تاکہ فراڈ کو “آف دی ریکارڈ” رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ بوگس الاٹمنٹ گینگ کے سرغنہ عادل شہزاد (یو ڈی سی) کے خلاف تھانہ ریلویز پولیس لاہور میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ملزم نے سگنل شاپ کالونی میں کوٹھی نمبر 260-B جعلی خط کے ذریعے اپنے نام الاٹ کروا رکھی تھی اور اس کے سرونٹ کوارٹرز نجی افراد کو غیر قانونی طور پر گروی دے رکھے تھے۔
ڈی جی ویجیلنس نے چیئرمین ریلوے کو سفارش کی ہے کہ اس اسکینڈل میں ملوث تمام افسران و ملازمین کے خلاف محکمانہ اور قانونی کارروائی کی جائے۔ اس مقصد کے لیے ایس پی لاہور اور مغلپورہ ورکشاپس کی سربراہی میں ویجیلنس اور اسپیشل برانچ پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو مکمل تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کے خلاف رپورٹ پیش کرے گی۔
انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اس جعلسازی کے نتیجے میں درجنوں مستحق ریلوے ملازمین اپنے حقِ رہائش سے محروم رہے جبکہ کرپشن کے اس نیٹ ورک نے تقریباً 10 کروڑ روپے کی غیر قانونی کمائی کی۔ عادل شہزاد اس وقت مفرور ہے، پولیس اس کی تلاش میں ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں