آج کی تاریخ

پاکستانی ادویات کی برآمد 30 ارب ڈالر تک پہنچانے کا عزم

کراچی: ایکسپو سینٹر کراچی میں جاری ہیلتھ ایشیا 2025 نمائش میں 50 ممالک کی سیکڑوں معروف کمپنیاں اور ادارے شریک ہیں، جہاں صحت، دواؤں اور جدید طبی آلات کی نمائش جوش و خروش سے جاری ہے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان صحت کے میدان میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے، اور سب سے زیادہ امکانات فارماسیوٹیکل صنعت میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں یہی شعبہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں صحت کے شعبے سے وابستہ صنعتوں کی مکمل معاونت کر رہی ہیں۔ آئندہ برسوں میں ادویات اور میڈیکل آلات کی برآمدات کو 30 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
وزیر صحت نے بتایا کہ پاکستان اس وقت 50 کروڑ ڈالر مالیت کی ویکسین درآمد کرتا ہے، جن میں سے زیادہ تر ماضی میں دشمن ملک سے آتی تھیں۔ جنگ کے بعد وہاں سے سپلائی رکنے پر اب ملکی سطح پر ویکسین سازی پر توجہ دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر سال 22 ہزار نئے ڈاکٹرز تیار کرتا ہے، جن کی قابلیت دنیا بھر میں تسلیم شدہ ہے، اور اب نرسنگ کے شعبے کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے تاکہ بڑھتی ہوئی عالمی طلب پوری کی جا سکے۔
ہیلتھ انشورنس کے حوالے سے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ 210 ارب روپے کے منصوبے کے تحت پاکستان کے ہر شہری کو ہیلتھ انشورنس فراہم کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 10 برسوں میں سرکاری اسپتالوں کے بوجھ کو کم کرکے صحت کی سہولیات عوام کی دہلیز تک پہنچانا مقصد ہے۔
ویکسین سے متعلق غلط فہمیوں پر بات کرتے ہوئے وزیر صحت نے کہا کہ ’’ویکسین کا آبادی کم کرنے سے کوئی تعلق نہیں‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ سروائیکل کینسر کی ویکسین 150 ممالک میں لگائی جا رہی ہے، اور پاکستان میں بھی اسے اپنانے سے بڑی بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں