پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پیر کے روز زبردست مندی دیکھی گئی، جس کی بنیادی وجوہات میں آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کے بغیر مذاکرات کا اختتام، داخلی سیاسی غیر یقینی صورتحال اور افغانستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی سرحدی کشیدگی شامل ہیں۔ ان عوامل نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو شدید متاثر کیا۔
کاروباری دن کے دوران مارکیٹ مسلسل دباؤ میں رہی، اور کے ایس ای 100 انڈیکس 4,654.77 پوائنٹس (2.85%) کی بڑی کمی کے بعد 158,443.42 پوائنٹس پر بند ہوا۔ اس دوران انڈیکس 1 لاکھ 63 ہزار سے 1 لاکھ 59 ہزار پوائنٹس کی متعدد سطحوں سے نیچے آگیا۔
مارکیٹ میں مجموعی طور پر 78 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 5 کھرب 33 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے۔ ماہرین کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاروں اور بڑی انسٹیٹیوشنز کی جانب سے حصص فروخت کرنے کے رجحان نے مندی کو مزید بڑھا دیا۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق مارکیٹ کا آغاز ہی منفی رجحان کے ساتھ ہوا اور تمام شعبے — بینکنگ، آئل اینڈ گیس، سیمنٹ — سرخ زون میں رہے۔ دن کے دوران ایک موقع پر 5420 پوائنٹس تک کی مندی بھی دیکھی گئی۔
تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر کچھ مخصوص اسٹاکس میں خریداری بڑھنے سے مندی کی شدت میں معمولی کمی واقع ہوئی۔
بینک الحبیب کے حصص میں 5.19 فیصد، اینگرو ہولڈنگز میں 3.32 فیصد اور لکی سیمنٹ سمیت کئی بڑی کمپنیوں کے حصص میں کمی دیکھی گئی۔
کاروباری حجم 1.36 ارب حصص رہا، جن میں کے الیکٹرک سب سے زیادہ سرگرم اسٹاک ثابت ہوا، جس کے 197.3 ملین حصص کا لین دین ہوا۔ JS گلوبل کے وقاص غنی کے مطابق، پچھلے چھ روز میں مارکیٹ 9,500 پوائنٹس گنوا چکی ہے، اور جیوپولیٹیکل غیر یقینی صورتحال نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو سخت دھچکا پہنچایا ہے۔
کے ٹریڈ سیکیورٹیز کے احمد شیراز کے مطابق، مارکیٹ پہلے ہی کمزور معاشی اشاروں، آئی ایم ایف کی سخت شرائط، اور داخلی احتجاجی سرگرمیوں کے باعث دباؤ میں تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی حالات میں بہتری اور آئی ایم ایف مذاکرات میں پیش رفت ہی مارکیٹ کو استحکام کی راہ پر لا سکتی ہے، ورنہ آئندہ دنوں میں بھی غیر یقینی فضا برقرار رہنے کا امکان ہے۔
