اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ مکالمے دیکھنے کو ملے، تاہم سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی آئینی بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی، اور مختلف کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے اپنے دلائل پیش کیے۔ فروغ نسیم نے مؤقف اختیار کیا کہ مقررہ تاریخ کے بعد کسی نئے ٹیکس کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا۔
سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ یہ معاملہ آج تک واضح کیوں نہیں ہوا، جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں سیلز ٹیکس کے علاوہ دیگر ٹیکسز بھی لگائے جا سکتے ہیں۔ اس پر فروغ نسیم نے کہا کہ مقررہ وقت کے بعد نئے ٹیکس کا اطلاق جائز نہیں۔
دلچسپ لمحہ اس وقت پیدا ہوا جب جسٹس جمال مندوخیل نے فروغ نسیم سے کہا، “آپ کو مکھن لگا دیتا ہوں، آپ بہت عمدہ دلائل دے رہے ہیں”، جس پر فروغ نسیم نے جواب دیا، “میں بھی مکھن لگا دیتا ہوں، آج کی سماعت بہترین ہے۔”
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ججز پر بہت دباؤ ہوتا ہے، اور فروغ نسیم نے مؤقف اپنایا کہ کسی جج کو وکیل کی بے عزتی کرنے کا اختیار نہیں۔ سماعت کے دوران حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ وکیل توقع رکھتا ہے کہ دلائل عزت و احترام کے ساتھ سنے جائیں۔
عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کی، جس میں وکیل فروغ نسیم اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
