آج کی تاریخ

میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ

تازہ ترین

امریکا میں ورک ویزا کے خواہشمند افراد کے لیے مالی جھٹکا

امریکا میں کام کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے ایک تشویشناک خبر سامنے آئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایچ ون بی ورکر ویزا کی سالانہ فیس میں بے مثال اضافہ کرتے ہوئے اسے ایک لاکھ ڈالر مقرر کر دیا ہے۔ اس اقدام کو امیگریشن کو محدود کرنے کی نئی حکمت عملی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے بعد کمپنیوں اور امیدواروں کو ویزا حاصل کرنے کے لیے بھاری رقم ادا کرنا ہوگی۔ صدر کا کہنا ہے کہ بعض صورتوں میں کمپنیوں پر اس سے بھی زیادہ مالی بوجھ لگ سکتا ہے۔
ماہرین کے خیال میں اس فیصلے کا سب سے زیادہ اثر ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پڑے گا جو بھارت اور چین سے ماہر افراد کو ملازمت دیتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ویزا فیس میں اس بے پناہ اضافے کے باعث کمپنیوں کو عالمی سطح پر بھرتیوں کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس سے قبل ایچ ون بی ویزا کی درخواست فیس صرف 215 امریکی ڈالر سے شروع ہوتی تھی اور مخصوص مراحل میں یہ چند ہزار ڈالر تک بڑھ سکتی تھی، مگر اب ایک لاکھ ڈالر کی مقررہ فیس نے کمپنیوں اور ملازمت کے خواہشمند افراد دونوں کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف امریکا آنے والے ہنر مند افراد کے خوابوں کو متاثر کرے گا بلکہ امریکی ٹیکنالوجی صنعت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے

شیئر کریں

:مزید خبریں