ملتان (سٹاف رپورٹر) — جنوبی پنجاب کے حالیہ سیلاب نے جہاں ہزاروں خاندانوں کو بے گھر اور لاکھوں ایکڑ زمین کو تباہ کر دیا، وہیں عوامی تحفظ کے دعویدار ادارہ سول ڈیفنس ملتان اپنی تمام تر ذمہ داریوں میں بری طرح ناکام ثابت ہوا ہے۔ شجاع آباد اور جلالپور پیروالا جیسے حساس ترین علاقوں میں تباہی کی شدت نے اس ادارے کی نااہلی کو کھول کر رکھ دیا ہے۔ذرائع کے مطابق، سول ڈیفنس کے پاس نہ تو فعال کشتیاں تھیں، نہ ہی ان کے انجن کام کر رہے تھے۔ جن چند کشتیوں کی موجودگی ظاہر کی گئی، وہ یا تو مکمل طور پر ناکارہ نکلیں یا سیلابی پانی کے دباؤ میں غیر مؤثر ثابت ہوئیں۔ نہ کہیں ریسکیو نظر آیا، نہ کسی کو بحفاظت نکالنے کا نظام موجود تھا۔متاثرین نے شکایت کی ہے کہ سول ڈیفنس کے اہلکاروں کے پاس نہ لائف جیکٹس تھیں، نہ ابتدائی طبی امداد کا کوئی بندوبست۔ ایک طرف سیلابی پانی میں گھرے لوگ زندگی کی بھیک مانگتے رہے، دوسری طرف متعلقہ حکام کی تیاری کا پول کھلتا رہا۔ امدادی سامان، جس کی موجودگی ضروری تھی، کہیں دکھائی نہ دیا۔متعدد حلقوں نے الزام لگایا ہے کہ سول ڈیفنس کا زیادہ تر عملہ ریسکیو یا ریلیف کی بجائے روزانہ صبح سے شام تک پیسے اکٹھے کرنے میں مصروف رہا۔ فلاحی سرگرمیوں سے زیادہ ریاستی فنڈز اور وسائل کے ذاتی استعمال پر توجہ رہی۔ کئی جگہوں پر امداد کے دعوے صرف کاغذی کارروائی تک محدود تھے۔علاقائی سطح پر عوامی، سماجی اور بلدیاتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر سول ڈیفنس نے بروقت اور منظم انداز میں اقدامات کیے ہوتے تو شجاع آباد اور جلالپور پیروالا میں اتنے بڑے پیمانے پر انسانی و مالی نقصان سے بچا جا سکتا تھا۔ موجودہ صورتحال میں متاثرہ علاقوں میں سب سے زیادہ انگلیاں سول ڈیفنس کی غفلت اور نااہلی پر اٹھ رہی ہیں۔عوامی و سیاسی نمائندوں نے حکومت پنجاب، محکمہ داخلہ اور این ڈی ایم اے سے مطالبہ کیا ہے کہ سول ڈیفنس ملتان کی کارکردگی کا فوری آڈٹ کیا جائے، کرپشن، غفلت اور جھوٹی رپورٹس کا محاسبہ ہو، اور متاثرہ افراد کو انصاف اور بروقت ریلیف فراہم کیا جائے۔
