آج کی تاریخ

جنسی درندہ ڈاکٹر رمضان کیخلاف پلے کارڈز کا طوفان، “عبرتناک سزا دو” کا عوامی ردعمل

ملتان (وقائع نگار) ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان پر لگائے گئے جنسی سکینڈل اور بداخلاقی کے الزامات کو ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے، لیکن اب تک کوئی ٹھوس قانونی کارروائی نہ ہونے پر عوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ گزشتہ روز یونیورسٹی کیمپس، کمپری ہینسو سکول اور یونیورسٹی آف ایجوکیشن ملتان کیمپس کی دیواروں پر سینکڑوں پلے کارڈز آویزاں کیے گئے، جن پر ڈاکٹر رمضان کے خلاف سخت نعرے درج تھے۔ اس سکینڈل کے نتیجے میں ڈاکٹر رمضان نے 22 اگست کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، جو یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ میٹنگ میں قبول کر لیا گیا۔ تاہم، عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ استعفیٰ دینا کافی نہیں ہے اور انہیں گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ پلے کارڈز پر درج نعروں میں شامل تھا، جنسی سکینڈل میں ملوث وائس چانسلر کو برطرف کیا جائے”، “اخلاق باختہ بدفعلی میں ملوث ڈاکٹر محمد رمضان کو گرفتار کرو”، “ہم جنس پرست درندہ صفت وائس چانسلر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے”، اور “سیاہ کرتوت سیکس سکینڈل میں ملوث ڈاکٹر محمد رمضان کو عبرتناک سزا دو”۔عوامی نمائندوں اور طلبہ یونینز کا کہنا ہے کہ ایسا شخص، جو ایک استاد اور یونیورسٹی کے سربراہ ہونے کے باوجود اخلاقی گراوٹ کا شکار ہو، معاشرے میں رہنے کا مستحق نہیں۔ ایک طالب علم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ “یہ الزامات نہ صرف یونیورسٹی کی ساکھ کو داغدار کر رہے ہیں بلکہ طلبہ اور سٹاف کی ذہنی صحت پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں۔ حکومت کو فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے علوم ہوا ہے کہ وزیر ہائر ایجوکیشن کی جانب سے لگائی گئی پابندی کے باوجود ڈاکٹر رمضان مبینہ طور پر رجسٹرار ڈاکٹر محمد فاروق سے ملی بھگت کر کے پرانی تاریخوں میں چیک سائن کر رہے ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام سابقہ غیر قانونی کاموں کو قانونی شکل دینے کی کوشش ہے، جو مالی بدعنوانیوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ہائر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ایک افسر نے بتایا کہ “یہ معاملہ سنگین ہے اور اگر ثابت ہوا تو مزید قانونی کارروائی کی جائے گییہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھی زیر بحث ہے، جہاں کئی صارفین نے ڈاکٹر رمضان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں