آج کی تاریخ

سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام

تازہ ترین

بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری

بہاولپور ( رپورٹ: افتخار عارف) بہاولپور سٹی میونسپل کارپوریشن کے سی او، ٹی او پی اور ریکارڈ یافتہ کرپٹ و بدعنوان بلڈنگ انسپکٹر عبدالرزاق کی مبینہ ملی بھگت سے 100 سے زائد غیر منظور شدہ ٹاؤنوں جن میں بعض فلڈ زون میں واقع ہیں اور اسوقت سیلاب کی زد میں ہیں کی خرید و فروخت سرکاری سرپرستی میں جاری ہے جس سے اربوں روپے کے سرکاری واجبات ہڑپ کر لیے گئے۔ بڑے بڑے سائن بورڈز کے ذریعے ان کی تشہیر کھلے عام کی جا رہی ہے۔ سینکڑوں کنال سرکاری اور کروڑوں روپے مالیتی کمرشل، سکنی اور شاہراؤں کی اراضی غیر منظور شدہ ٹاؤنوں میں شامل کر کے ڈکار لی گئی۔غیر منظور شدہ ٹاؤنوں کی سڑکوں اور گلیوں کا رقبہ چونکہ میونسپل کارپوریشن کی ملکیت نہیں، اس لیے یہ مکمل طور پر فروخت کر دیا گیا۔ شہری عدالتوں اور تھانوں میں لیٹیگیشن، انتقالات، پڑتال، نظر ثانی اور زائد فروختگی کے مسائل میں خوار ہو رہے ہیں۔ ریکارڈ یافتہ کرپشن اور بدعنوانی کا سرغنہ بلڈنگ انسپکٹر عبدالرزاق تمام ذمہ داری افسران پر ڈال کر خود بچ نکلتا ہے۔تفصیل کے مطابق بہاولپور سٹی میں میونسپل کارپوریشن کے چیف آفیسر، ٹی او پی اور بلڈنگ انسپکٹر کی ملی بھگت سے خلافِ ضابطہ 100 سے زائد غیر منظور شدہ ٹاؤن بنوائے گئے۔ ان کے بڑے بڑے سائن بورڈز، دفاتر، ٹاؤن گیٹس، گلیاں اور سڑکیں بنا کر پلاٹنگ کی گئی۔ بعد ازاں اسٹام پیپرز پر دستاویزات تیار کر کے غیر منظور شدہ ٹاؤن کے نام سے فروخت کا سلسلہ سرکاری سرپرستی میں جاری رکھا گیا۔ اربوں روپے کے سرکاری واجبات سرکاری خزانے میں جمع کرانے کے بجائے ہڑپ کر لیے گئے۔ سینکڑوں کنال سرکاری اور کمرشل اراضی غیر منظور شدہ ٹاؤنوں میں شامل کر کے حکومت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا گیا۔قانون کے مطابق منظور شدہ ٹاؤنوں کی گلیاں، سڑکیں، پارک، مسجد، قبرستان اور سالڈ ویسٹ وغیرہ کے انتقالات میونسپل کارپوریشن کے نام پر ہونا لازمی ہیں، مگر یہ عمل نہیں کیا گیا۔ غیر منظور شدہ ٹاؤنوں کی چالو شاہراؤں کی ملکیت مالکان کے نام پر ریکارڈ مال میں موجود ہونے کی وجہ سے وہ مکمل ملکیت فروخت کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں شہری عدالتوں اور تھانوں میں مقدمات بھگتنے پر مجبور ہیں۔ پٹواریوں کی طرف سے زائد کھاتوں پر فردِ ملکیت جاری ہونے کے باعث انتقالات بعد ازاں پڑتال و نظرثانی کا شکار ہو کر شہریوں کو ذلت و رسوائی کا سامنا ہے۔ایسے غیر منظور شدہ ٹاؤنوں میں خریداروں کو بجلی کی فراہمی نہیں، سیوریج کا ناقص نظام ہے، سڑکیں اور گلیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، سوئی گیس، قبرستان، سالڈ ویسٹ، مسجد اور پارک جیسی بنیادی سہولتیں ناپید ہیں۔ درجنوں غیر منظور شدہ ٹاؤنوں میں خریداروں نے مکان، کوٹھیاں اور دکانیں تعمیر کر لی ہیںمگر بجلی کے میٹر نہ ملنے کے باعث کئی برسوں سے دربدر مارے پھر رہے ہیں۔ اس صورتِ حال میں ان کی ملکیتی جائیداد فروخت بھی نہیں ہو سکتی۔غیر منظور شدہ ٹاؤن مالکان میونسپل کارپوریشن سے مبینہ سازباز کر کے اپنا مال بنا لیتے ہیں جبکہ شہری سراپا احتجاج ہیں۔ سی او میاں آصف (میونسپل کارپوریشن) سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فون اٹینڈ نہیں کیا۔ بلڈنگ انسپکٹر عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ تمام معاملات افسران کے علم میں ہیں اور وہی اس پر وضاحت دے سکتے ہیں۔میونسپل کارپوریشن میں عرصہ دراز سے تعینات عبدالرزاق کو انچارج نقشہ برانچ بھی بنایا گیا ہے۔ ان کے خلاف کرپشن و بدعنوانی کے مقدمات اینٹی کرپشن میں درج ہوئے اور ریکوری بھی کی گئی، مگر بااثر افراد کی پشت پناہی سے انہیں دوبارہ اسی جگہ تعینات کر دیا گیا۔ دفتر میں وہ خود کو کرتا دھرتا سمجھتے ہیں اور ذمہ دار افسران کی سرپرستی میں متاثرین کی شنوائی تک نہیں ہوتی۔ غیر منظور شدہ ٹاؤن مالکان کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی دبا دی جاتی ہے اور ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن بے بس دکھائی دیتے ہیں۔شہریوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان، ڈی جی نیب، ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب، اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب فواد ہاشم ربانی سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تمام غیر منظور شدہ ٹاؤن نہ صرف سیل کیے جائیں بلکہ ٹاؤن مالکان، میونسپل کارپوریشن اور محکمہ مال کے ذمہ داران کے خلاف اعلیٰ سطحی تحقیقات اور کارروائی کی جائے۔ ساتھ ہی غیر منظور شدہ ٹاؤنوں میں سرکاری سرپرستی میں فروخت ہونے والے پلاٹ اور مکانات کے رہائشیوں کو بنیادی سہولتیں بھی فوری طور پر فراہم کی جائیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں