سندھ حکومت نے دریائے سندھ میں آنے والے ممکنہ فلڈ کے پیش نظر بھرپور تیاری کرلی ہے۔ ترجمان حکومت مصطفیٰ بلوچ نے بتایا کہ اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران سات لاکھ کیوسک یا اس سے زیادہ پانی کے داخلے کا امکان ہے، اور متعلقہ ادارے مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔
مصطفی بلوچ نے بتایا کہ اب تک صوبے میں 528 ریلیف کیمپس قائم کیے جا چکے ہیں جہاں متاثرہ افراد کے لیے رہائش، کھانے پینے اور طبی سہولیات دستیاب ہیں۔ ریلیف اور میڈیکل کیمپس میں 77,512 افراد کو طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے جبکہ 1,180,000 سے زائد مویشیوں کا علاج کیا گیا تاکہ کسان اور مویشی پر انحصار کرنے والے خاندان محفوظ رہیں۔
ترجمان نے کہا کہ سندھ حکومت کی اولین ترجیح عوام کی جان و مال کا تحفظ ہے، اور کچے میں رہائش پذیر افراد کو محفوظ مقامات یا ریلیف کیمپس میں منتقل ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور منتقلی کے عمل کو تیز کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک خصوصی مانیٹرنگ سیل 24 گھنٹے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے، اور یہ ضلعی انتظامیہ، پی ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ کسی ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل ممکن ہو۔ وزیراعلیٰ سندھ اور کابینہ کے اراکین بھی صورتحال کی براہِ راست نگرانی کر رہے ہیں اور تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں تاکہ متاثرین کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جا سکے۔
