بہاولپور (سپیشل رپورٹر ) شاہی بازار دھوبی والی گلی میں غیر قانونی کاروبار کرنے والے فاروق کے خلاف ایف بی آر نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے اس کے دو گوداموں پر چھاپہ مار کر بھاری مقدار میں امپورٹڈ سگریٹ اور غیر ملکی اشیاء برآمد کر لیں۔ ابتدائی اندازے کے مطابق برآمد شدہ سامان کی مالیت تقریباً 6 کروڑ روپے ہے۔ ایف بی آر حکام کے مطابق یہ کارروائی خفیہ اطلاع اور تحقیقات کے بعد عمل میں لائی گئی۔تفصیل کے مطابق فاروق طویل عرصے سے غیر قانونی کاروبار کر رہا تھا اور اس کا نیٹ ورک مختلف شہروں تک پھیلا ہوا ہے۔ شہریوں نے کئی بار شکایات درج کرائیں مگر کوئی کارروائی نہ ہوئی بالآخر روزنامہ قوم کی نشاندہی کے بعد ادارے حرکت میں آئے اور فاروق کی غیر قانونی سرگرمیوں کا پردہ چاک ہوا ۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ چھاپے کے دوران بعض اہم دستاویزات اور ریکارڈ بھی قبضے میں لیا گیا ہے جن کی بنیاد پر مزید انکشافات متوقع ہیں حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی صرف شروعات ہے اور جلد ہی فاروق کے دیگر ساتھیوں کے خلاف بھی دائرہ کار وسیع کیا جائے گا۔ باوثوق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ فاروق ایف بی آر کے بعض اثر و رسوخ رکھنے والے حلقوں کے ساتھ مبینہ طور پر ڈیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ ضبط شدہ سامان واپس حاصل کیا جا سکے دوسری جانب اس نے انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’جو کرنا ہے کر لو، میں پیچھے ہٹنے والا نہیں ہوں‘‘۔ اس کی بڑھکیاں اور بڑے دعوے اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ اپنے تعلقات اور سفارشات کے بل پر کارروائی کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے عوامی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر اس بار فاروق کو رعایت یا ریلیف دیا گیا تو یہ نہ صرف قانون کی ناکامی ہوگی بلکہ انصاف پر ایک بدنما دھبہ بھی تصور کیا جائے گا ۔ یاد رہے کہ روزنامہ قوم نے چند روز قبل اپنی خبر میں اس غیر قانونی کاروبار کو بے نقاب کیا تھا۔ عوامی حلقوں نے ایف بی آر کی حالیہ کارروائی کو خوش آئند قرار دیا اور روزنامہ قوم کو بروقت اور جرات مندانہ خبر دینے پر خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔دوسری جانب شاہدرہ ریلوے روڈ بہاولپور میں مبینہ غیر قانونی نیٹ ورک سامنے آیا ہے جس میں ایم ایس جنرل سٹور کے مالک ایم شہزاد اور ایم شاہد سوئٹس کے مالک ایم شاہد کے ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ لاکھوں روپے مالیت کی امپورٹڈ سگریٹس اور دیگر ممنوعہ غیر ملکی اشیابازار میں غیر قانونی طور پر فروخت کی جا رہی ہیں۔ اس عمل سے نہ صرف قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے ۔ شہریوں نے ایف بی آر، کسٹمز، اینٹی سمگلنگ سیل اور پولیس حکام سے بروقت، شفاف اور بلاامتیاز کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
