آج کی تاریخ

ملتان پولیس گینگ: سی سی ڈی نہ سپیشل برانچ، سرغنہ انسپکٹر کا تعلق جے ٹی ٹی سے نکلا، تاجر پر دباؤ-ملتان پولیس گینگ: سی سی ڈی نہ سپیشل برانچ، سرغنہ انسپکٹر کا تعلق جے ٹی ٹی سے نکلا، تاجر پر دباؤ-بہاولپور: رجسٹری برانچ کرپشن کم کرنے کا حکومتی فیصلہ مہنگا، تحصیلدار و پٹواریوں کی کمائی-بہاولپور: رجسٹری برانچ کرپشن کم کرنے کا حکومتی فیصلہ مہنگا، تحصیلدار و پٹواریوں کی کمائی-بہاولپور: شاہی بازار سے 6 کروڑ کا سمگلڈ مال برآمد، ریلوے روڈ پر بھی باڑہ مارکیٹ-بہاولپور: شاہی بازار سے 6 کروڑ کا سمگلڈ مال برآمد، ریلوے روڈ پر بھی باڑہ مارکیٹ-سندھ: پی پی رہنما نوید جمالی کے بنگلے سے اربوں کی کرنسی، ہیرے جواہرات کے ڈھیر برآمد-سندھ: پی پی رہنما نوید جمالی کے بنگلے سے اربوں کی کرنسی، ہیرے جواہرات کے ڈھیر برآمد-ایک اور جاوید اقبال؟ کراچی کا سب سے بڑا جنسی سکینڈل، ملزم کا 100 بچوں سے زیادتی کا اعتراف-ایک اور جاوید اقبال؟ کراچی کا سب سے بڑا جنسی سکینڈل، ملزم کا 100 بچوں سے زیادتی کا اعتراف

تازہ ترین

پشاور ہائی کورٹ نے زرتاج گل کی نااہلی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا

پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے زرتاج گل کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما عبدالطیف کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس محمد فہیم ولی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزارہ ممبر قومی اسمبلی ہیں اور اے ٹی سی نے انہیں سزا سنائی ہے، جس کے بعد وہ پبلک آفس ہولڈ نہیں کر سکتیں۔
عدالت میں دلائل کے دوران کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 5 اگست کو درخواست گزارہ اور دیگر ممبران کو نااہل قرار دیا، جبکہ سزا کے بعد اپیل زیر سماعت ہے اور درخواست گزارہ اپنی غیر موجودگی میں سزا یافتہ ہیں۔ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے سننے کا موقع نہ دینے کے باوجود نوٹیفکیشن جاری کیا، جس کے خلاف درخواست پشاور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے اور کہا کہ زرتاج گل کا کیس پہلے سنا جائے گا، باقی متعلقہ درخواستیں بعد میں دیکھی جائیں گی۔
اس دوران عدالت نے استفسار کیا کہ اگر کسی کو سزا ہوئی ہے تو اس کے حقوق اور درخواست دائر کرنے کی قانونی حیثیت کیا ہے، جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر لا الیکشن کمیشن اور ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ درخواست ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی اور متعلقہ کیسز کی سماعت دیگر ہائی کورٹس میں ہو سکتی ہے۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا اور آئندہ سماعت کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا عندیہ دیا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں