بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) اس وقت تنازعے کا شکار ہے کیونکہ اترپردیش ہائیکورٹ نے اسے 35 لاکھ روپے کے مبینہ فنڈ کے غلط استعمال پر نوٹس جاری کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ رقم کھلاڑیوں کو فراہم کیے گئے کھانے کے لیے استعمال کی گئی، جس میں کیلے بھی شامل تھے۔ سی اے یو کی آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ غیر معمولی رقم صرف کھلاڑیوں کے لیے پھل خریدنے پر خرچ ہوئی، جس پر کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
درخواست گزار سنجے راوت اور دیگر نے موقف اختیار کیا ہے کہ کھانے کے نام پر کروڑوں روپے کا غلط استعمال کیا گیا اور کھلاڑیوں کو مہیا کی جانے والی اشیاء میں صرف کیلے اور پانی شامل تھے، جس کے لیے اتنی بڑی رقم خرچ کرنا غیر مناسب اور شفافیت کے اصولوں کے خلاف ہے۔ اس کیس کی سماعت جسٹس منوج کمار تیوری کر رہے ہیں اور آئندہ سماعت 19 ستمبر کو مقرر کی گئی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ یہ معاملہ نہ صرف فنڈز کے غلط استعمال کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ کرکٹ بورڈ میں گورننس اور مالی شفافیت کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے۔ اس تنازعے نے بی سی سی آئی کی شفافیت اور انتظامی کارکردگی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور یہ معاملہ ملکی میڈیا اور عوامی حلقوں میں وسیع بحث کا موضوع بن چکا ہے۔
