آج کی تاریخ

ہیڈ پنجند کی غلط ری ماڈلنگ، کنکریٹ دیوار سے ٹکرا کر سیلاب واپس، ملتان و جلالپور کو ڈبو دیا

ملتان(میاں غفارسے)ہیڈ پنجند کی پاکستانی انجینئروں کی طرف سے کی گئی ری ماڈلنگ نے جنوبی پنجاب کے دریائی بہاؤ کے نظام کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے اور اربوں روپے کی لاگت سے ہیڈ پنجند میں کی جانے والی ایک ہزار فٹ کی توسیع کے بعد آنے والے پہلے ہی سیلاب نے اس بیراج کے ڈاؤن سٹریم میں صرف 90 فٹ کی دوری پر بنائی گئی کنکریٹ کی دیوار سے پانی کے بہاؤ میں پیدا ہونے والی رکاوٹ سے سیلابی پانی تیزی سے ہیڈ پنجند کراس کر کے گڈو بیراج کی طرف جانےکےبجائے اس کنکریٹ دیوار کی وجہ سے بیک مار رہا ہے اور جلال پور پیر والا سمیت سینکڑوں دیہاتوں سے نکلنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ اس سے قبل یہ ناکام تجربہ محکمہ انہار ہیڈ تونسہ پر 15 سال قبل کر چکا ہے مگر ہیڈ تونسہ پر پانی کے بہاؤ یعنی بیراج کے ڈاؤن سٹریم میں یہی دیوار 900 فٹ کے فاصلے پر بنائی گئی تھی مگر انہی انجینئروں نے ہیڈ پنجند پر یہی دیوار بیراج سے صرف 90 فٹ کے فاصلے پر بنا دی جس کی رکاوٹ کی وجہ سے پانی کے بہاؤ میں شدید کمی واقع ہو چکی ہے حالانکہ محکمہ انہار کے پی ایم او بیراجز کی طرف سے ہیڈ پنجند کی ری ڈیزائننگ کی گئی اور اس میں درمیان کا خشک حصہ ختم کر کے اس کی لمبائی 2800 سے 3800 فٹ کر دی گئی اس توسیع اور بیراج کے گیٹوں میں اضافے کے بعد تو پانی زیادہ تیزی سے نکل جانا چاہیے تھا مگر ڈاؤن سٹریم کنکریٹ کی 90 فٹ کے فاصلے پر ڈالے جانے والی رکاوٹ کی وجہ سے پانی واپس جلال پور پیر والا اور ملتان کی طرف جا رہا ہے جبکہ ہر شہری یہ سوچ کر حیران ہے کہ سیلابی ریلے کے بہاؤ میں ملتان کے بعد اچانک رکاوٹ کیوں پیدا ہو رہی ہے اور کئی دن گزرنے کے باوجود پانی بیراج سے نکلنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ اس صورتحال پر انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور کے ہائیڈرو انجینئرنگ اور بیراجز کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار احمد نے روزنامہ قوم کو بتایا کہ ہیڈ پنجند پر جہاں اربوں روپے ضائع کئے گئے ہیں وہیں پر اس بیراج کی عمر بھی کم ہو گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ری ڈیزائننگ کے بعد ہیڈ پنجند پر کسی بھی قسم کا کوئی بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔ اس لئےوزیراعلیٰ پنجاب ماہرین کی کمیٹی بنا کر تحقیقات کرائیں اور ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دلوائیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں