آج کی تاریخ

سیلاب زندگیاں نگلنے میں مصروف، جلالپور، لیاقتپور میں 7 بچوں سمیت 11 افراد لقمہ اجل

ملتان،لیاقت پور(کرائم رپورٹر،نامہ نگار)جلال پورمیں دوسرےدن بھی سیلاب زندگیاں نگلتارہا، 7بچوں سمیت مزید 9افرادجاں بحق،دودن میں ہلاکتوں کی تعداد15ہوگئی۔لیاقت پورمیں بھی کشتی الٹ گئی،2خواتین جاں بحق،متعددافرادبہہ گئے۔ تفصیل کےمطابق ملتان میںضلعی انتظامیہ،پولیس اور ریسکیو 1122 کی جانب سے بروقت امداد نہ ملنے کی وجہ سے جلالپور پیر والہ میں7بچوں سمیت 9افرادلقمہ اجل بن گئے،دودن میں ہلاکتوں کی تعداد15 ہوگئی۔رات گئے جلالپور پیر والہ کے نواحی چک 86 ایم والا بند پر چار بچوں اور اوباڑہ جنوبی میں بھی دو بچوں سمیت چار افراد سیلابی پانی میں ڈوبنے کی اطلاعات موصول ہوئیں جنہیں مقامی افراد نے ریسکیو کرنیکی کوشش کی لیکن پانی کا بہاؤ زیادہ ہونیکی وجہ سے وہ کامیاب نہ ہوسکے۔علاوہ ازیں اوباڑہ جنوبی میں بھی سیلاب میں ڈوبنے سے 12 سالہ فاطمہ بی بی جاں بحق ہوگئی جس کی لاش اور 30 سالہ قاری عبداللہ کو زندہ نکال لیا گیا جبکہ 15 سالہ عبداللہ اور 25 سالہ لقمان سمیت دیگر سیلاب میں بہہ جانے والوں کو تلاش کیا جارہا ہے۔ملتان،ہیڈ محمد والہ،جلالپور پیر والہ اور شجاع آباد کے ہزاروں سیلاب متاثرین مسیحاؤں کی راہیں تکنے لگے۔معلوم ہوا ہے کہ جلالپور پیر والہ کے نواحی علاقے بستی جعفریں میں گزشتہ روز ایک اور المناک حادثہ رونما ہوا جس میں سیلابی پانی میں محصور محمد اطہر کی 12 سالہ بیٹی پاؤں سلپ ہونے کے باعث نیچے گر گئی اور سر پر چوٹیں لگنے کے باعث دم توڑ گئی۔محمد اطہر کی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ وہ دو دن سے سیلابی پانی کی وجہ سے گھروں میں بغیر کچھ کھائے پئے محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کئی بار ضلعی انتظامیہ،پولیس 15 اور ریسکیو کو ہیلپ لائن پر فون بھی کئے لیکن انکی مدد کے لئے کوئی مسیحا بن کر نہ آیا،محمد اطہر کے مطابق اب بھی اردگرد کی تین سو سے ساڑھے تین سو کے قریب بستیاں سیلاب کی زد میں آچکی ہیں اور انکا زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو چکا ہے جس سے بستیوں میں موجود ہزاروں افراد اور مال مویشی سیلاب کے پانی میں بھوکے،پیاسے گھرے ہوئے اور بے یارو مدد گار ہیں۔علاوہ ازیں جلالپور پیر والہ کے علاقہ بستی وچھہ سندیلہ میں بھی ایک شخص گہرے سیلابی پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے جا ں بحق ہو گیا جسکی لاش کو علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت نکال کر نماز جنازہ کے بعد دفنادیا۔یاد رہے کہ ابتک سیلابی پانی سے جا ں بحق ہونیوالا کی تعداد 7 ہو چکی ہے چند روز قبل بھی کشتی حادثہ ہوا تھا جس میں چار بچے اور خاتون جاںبحق ہوگئے تھے جبکہ دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر جلالپور پیر والہ کا کہنا ہے کہ جتنے وسائل ہیں ان سے پوری کوشش کے ساتھ عوام کو ریسکیو کیا جارہا ہے۔ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ جلال پور پیر والا میں گزشتہ سے پیوستہ رات سے ریسکیو آپریشن جاری ہے،خان بیلہ کی ملحقہ آبادیوں کرم والی اور دراب پور سے 143 لوگوں کو مڈ نائٹ آپریشن سے ریسکیو کیا گیا جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں صرف ملتان سے 2343 افراد کو سیلابی علاقے سے ریسکیو کیا جا چکا ہے،اب تک 10810 لوگوں کو ملتان کے سیلابی علاقوں سے ریسکیو کیا جا چکا ہے۔ریسکیو ترجمان کے ہی مطابق ضلعی مینجمنٹ ملتان مجموعی طور پہ ساڑھے 3 لاکھ افراد اور 3 لاکھ سے زائد جانوروں کا ایڈوانس انخلاء کروا چکی ہے۔لیاقت پور سےنامہ نگار کےمطابق تحصیل لیاقت پور کے دریائی علاقہ موضع نور والا میں ریسکیو آپریشن کے دوران کشتی الٹ گئی ابتدائی اطلاعات کے مطابق حادثے میں دو خواتین جاں بحق، بچوں سمیت متعدد افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے جن میں سے 13 افراد کو پانی سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے جاں بحق خواتین کی شناخت سکینہ مائی اور شاہدہ بی بی کے نام سے ہوئی ۔بتول نامی خاتون کو بار ایسوسی ایشن کے سابق جنرل سیکرٹری سردار ابراہیم خان نے ساتھیوں کی مدد سے پانی سے نکال کر اپنی مدد آپ کے تحت شہباز پور مرکز صحت منتقل کیا پاک فوج، ریسکیو 1122 اور پنجاب پولیس کے جوان امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں عینی شاہدین کے مطابق کشتی میں 20 افراد سوار تھے، واضح رہے کہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے اس واقعہ کی تردید کرتے ہوئے اسے افواہ قرار دیا گیا تھا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں