ملتان(واثق رئوف) اختیارات کا غلط استعمال اور قواعد و ضوابط سے عدم واقفیت ریلوے کی خاتون آفیسر کے لئے وبال جان بن گئی۔ریٹائرڈ ہیڈ کلرک نے وزیراعظم پاکستان، وفاقی وزیر ریلوے، چیئرمین ریلوے سمیت مختلف فورمز پر معاملہ کی شفاف تحقیقات کے لئے مراسلہ لکھ دیا۔چیف ایگزیکٹو و سنیئر جنرل منیجر ریلوے کے دفتر سے انکوائری کے لئے جاری ہونے والا مراسلہ اور مدعی کی درخواست چیف پرسانل آفس پہنچنے کے بعد غائب کر دی گئی۔صورتحال روزانہ کی بنیاد پر کراچی سے پشاور تک ریلوے افسران اور کلریکل حلقوں میں گفتگو کا موضوع بن کر رہ گئی ہے۔ افسران و سٹاف اس تنازعہ کا فیصلہ ہونے کے منتظر ہیں جو دبا دیا گیا ہے۔ ریلوے ذرائع کے مطابق نعیم اختر نامی ہیڈ کلرک جو 4 سال قبل ریلوے ہیڈ کوارٹر پرسنل برانچ سے ریٹائرڈ ہوئےکے خلاف ایک ریٹائرڈ ریلوے اہلکار نے خاتون ڈویژنل پرسنل آفیسر لاہور کو درخواست دی کہ مذکورہ اہلکار نے مجھ سے بھاری رقم وصول کی ہے جس پر خاتون ڈی پی او نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قواعد کے خلاف ایک ریٹائرڈ ہیڈ کلرک کو ذاتی شنوائی کا نوٹس جاری کر دیا۔ ذاتی شنوائی کے بعد خاتون ڈی پی او نے اسسٹنٹ آپریٹنگ آفیسر اور اسٹیشن سپرٹننڈنٹ فیصل آباد کو قواعد و ضوابط، بنیادی انسانی حقوق اور آئین پاکستان کے منافی ایک تحریری آڈر جاری کیا کہ اگر نعیم اختر نامی ریٹائرڈ ہیڈ کلرک فیصل آباد ریلوے اسٹیشن اور اسٹیشن پر موجود دیگر دفاتر میں کسی بھی صورت نظر نہیں آئے یا اگر وہ اسٹیشن حدود یا پلیٹ فارم پر نظر آئے تو نہ صرف ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے بلکہ انکی پنشن روکنے کی کاروائی بھی فوری عمل میں لائی جائے۔بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ مراسلہ کے بعد نعیم اختر نے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف وزری کے خلاف ایک درخواست چیف ایگزیکٹو، چیف پرسنل آفیسر کو جمع کروا دی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ریلوے قواعد کے مطابق کسی بھی ریٹائرڈ ملازم کے خلاف اسطرح کی کاروائی کا کوئی ایسا قانون ہی نہیں ہے جو اس قسم کی محکمانہ کاروائی کی اجازت دیتا ہو۔ بتایا جاتا ہے کہ متاثرہ شخص کی درخواست پر کاروائی تو نہ ہوسکی تاہم اس کی درخواست ہی ریلوے ریکارڈ سے غائب کر دی گئی جس کے بعد 28 اگست کو متاثرہ ریٹائرڈ ہیڈ کلرک نے وزیر اعظم پاکستان، پاکستان گریوینس (Grivance) سیل، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد، چیئرمین ریلوے، چیف ایگزیکٹو سنیئر جنرل منیجر کو دوبارہ سے ایک درخواست جمع کروائی جس میں خاتون ڈی پی او کے خلاف آئیں و قانون کے برخلاف جاری مراسلہ اور رقم وصولی کے الزام سے متعلق محکمانہ انکوائری کروانے کا مطالبہ کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر و سنیئر جنرل منیجر ریلوے نے درخواست کاروائی کے لئے خاتون چیف پرسانل آفیسر کو بھجوا دی تاہم مذکورہ درخواست بھی سی پی او آفس جا کر ایکبار پھر سے غائب ہو گئی۔ ریلوے ذرائع کے مطابق مذکورہ ریٹائرڈ ہیڈ کلرک نے حصول انصاف کے تمام فورمز استعمال کرنے کے بعد خاتون آفیسر جو اس وقت ڈپٹی چیف پرسانل آفیسر ایڈمن ریلوے ہیڈ کوارٹر کام کر رہی ہیں کے خلاف وفاقی محتسب سے رجوع کر لیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ریٹائرڈ ہیڈ کلرک اور موجودہ ڈپٹی سی پی او ایڈمن کے درمیان جاری تنازعہ کراچی سے پشاور تک ریلوے حلقوں میں دلچسپ موضوع بنا ہوا ہے۔ریلوے افسران اور سٹاف اس تنازعہ کے نتیجے کے منتظر ہیں اس سلسلہ میں خاتون سی پی او ایڈمن سے ان کے موقف کے لئے رابطہ کی کوشش کی گئی ان کے واٹس ایپ پر بھی پیغام چھوڑا گیا تاہم انہوں نے اپنے موقف سے آگاہ نہیں کیا۔
