اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم فوج کے دشمن نہیں اور نہ ہی ریاستی اداروں کے خلاف کسی قسم کی مزاحمت کی حمایت کرتے ہیں۔
ڈی آئی خان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں صرف گورننس کا بحران نہیں بلکہ حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے۔ شہریوں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام نے امن قائم کرنے کے لیے ناقابلِ برداشت قربانیاں دی ہیں۔ باجوڑ سے جنوبی وزیرستان تک لاکھوں لوگ اپنے گھر اور کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہوئے، جبکہ ہزاروں خاندان پشاور سے کراچی تک مشکلات اٹھاتے رہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اتنی قربانیوں کے باوجود خیبر پختونخوا کے عوام کو آج تک امن میسر نہیں ہوا۔ ریاست شہریوں کو تحفظ دینے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن ان کی بقا کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے، جو ملک اور خود فوج کے مفاد میں بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم فوج کے سیاسی کردار اور ان پالیسیوں کے ناقد ہیں جن کے اثرات براہِ راست عوام اور سیاست پر پڑتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ عوام کے دلوں میں دفاعی اداروں کی عزت اور محبت قائم رہے، کیونکہ اگر سیاسی نظام اور آئینی ڈھانچہ کمزور ہوگا تو فوج بھی متاثر ہوگی، اور اس کے نتیجے میں ملک اور عوام دونوں مشکلات کا شکار ہوں گے۔
