بہاولپور(کرائم سیل)تھانہ اوچشریف دہشت گردی کیس میں نیا موڑ، آر پی او بہاولپور کے حکم پر ایس پی انویسٹیگیشن جمشید شاہ کی متنازع انکوائری پر متاثرہ خاندان سمیت سول سوسائٹی ،سیاسی ورکز اور سوشل میڈیا کے دباؤ پر ڈی پی او بہاولپور اپنے سابقہ موقف سے ہٹ کر انکوائری میں براہِ راست شامل، انکوائری میں خواتین کی بے گناہی ثابت ہونے کے باوجود اپنے ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں،ایس پی کی انکوائری کے بعد ڈی ایس پی رینک کے افسر سے انکوائری کروانے پر قانونی ماہرین کا حیرت کا اظہار جبکہ مقدمہ سے دہشت گردی کی دفعات حذف ہونے کا امکان!تھانہ اوچشریف دہشت گردی کیس میں ڈرامائی صورتحال اس وقت پیدا ہوگئی جب آر پی او کے حکم پر ایس پی انویسٹیگیشن کی متنازعہ انکوائری کے بعد متاثرہ خاندان نے افسر پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔ متاثرین کے شدید احتجاج کے بعد گزشتہ روز ڈی پی او بہاولپور نے خود ڈی پی او آفس میں سیاسی جماعتوں، وکلا اور صحافیوں کی موجودگی میں انکوائری شروع کر دی۔انکوائری میں ڈی ایس پی احمد پور شرقیہ، ایس ایچ او اوچ شریف سجاد احمد سندھو، زخمی کانسٹیبل اور مدعی مقدمہ اے ایس آئی نظیر احمد بھی پیش ہوئے۔ دورانِ انکوائری زخمی کانسٹیبل خواتین کی موجودگی کے دعوے کو ثابت نہ کر سکاجبکہ میڈیکل رپورٹ میں دانت ٹوٹنے کے سوال کو ڈی پی او نے نظرانداز کر دیا۔ تاہم وہ بار بار زخمی کانسٹیبل کے سر پر لگنے والی چوٹ کا ذکر کرتے رہے۔سوسائٹی نمائندوں اور وکلا نے ڈی پی او کو اوچ شریف پولیس گردی کے تمام تر شواہد سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی نے کھلے لفظوں میں کہا:ڈی پی او بہاولپور خود اس کیس میں پارٹی بنے ہوئے ہیں اور ہر طرف سے یہی آواز بلند ہو رہی ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل ایس پی انویسٹیگیشن جمشید شاہ نے اپنی رپورٹ میں خواجہ مرید حسین کو مالک اور اقراء شفیق کے خاندان کو ناجائز قابضین قرار دیا تھا۔ مگر اب حالات نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ ڈی پی او بہاولپور نے شرکاء کو انصاف کی یقین دہانی کراتے ہوئے ڈی ایس پی یزمان کو انکوائری جلد مکمل کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات بھی حذف کیے جانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، جبکہ ایس ایچ او کو خواتین سے معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا۔
اقراکیس:ایس اوپیز خلاف ورزی،اوچ پولیس نے آئی جی کی رٹ چیلنج کردی
بہاولپور(تحقیقاتی رپورٹ) تھانہ اوچشریف میں اقرا دہشت گردی کیس،نذیر احمد اے ایس آئی کا 15 کی کال پر جانا آئی جی پنجاب کی قبضہ کے متعلق ایس او پیز کی کھلم کھلا خلاف ورزی جو ایک بڑے سانحہ سمیت بہاولپور پولیس کی بدنامی کا باعث بنی اسکے باوجود پولیس کے اعلیٰ افسران اپنے افسران کو بچانے کے لئے سرگرم ہیں۔ ذرائع کے مطابق تھانہ شریف میں اقرا شفیق اور دیگر خواتین پر درج کیے گئے دہشت گردی کیس میں تفتیشی افسر نے 15 پر جانے کے دوران ایس او پیز کو یکسر نظر انداز کیا۔آئی جی پنجاب کے جاری کردہ ایس او پیز کے مطابق پولیس پر لازم ہے کہ قبضہ مافیا سے متعلق کسی بھی درخواست پردرخواست دہندہ اور مخالف فریق کے نام و ولدیت درج کرے۔زمین کی ملکیت کے کاغذات اور نوعیت کی تفصیل حاصل کرے۔ریونیو ریکارڈ، نقشہ اور قابضین کی موجودہ حیثیت جانچے۔زیر التوا مقدمات اور ان کی تاریخ بیان کرے۔دعویدار کے شواہد کی جانچ کرے۔پٹواری/تحصیل دار کے بیانات ریکارڈ کا حصہ بنائے۔تاہم اقرا شفیق کیس میں درج ایف آئی آر اور پولیس کارروائی میں یہ تمام تقاضے پورے نہیں کیے گئے جس سے یہ کیس آئی جی پنجاب کی ہدایات کی کھلی خلاف ورزی بن گیا۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرنے سے شفافیت مشکوک ہو جاتی ہے اور معصوم شہریوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جا سکتا ہے۔ عوامی و سماجی حلقوں نے آئی جی پنجاب سے نوٹس لینے اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
طالبہ اقرا شفیق سمیت دیگر خواتین کی دہشت گردی عدالت سے ضمانت منظور
بہاولپور(کرائم سیل) اوچ شریف میں بااثر قبضہ مافیا کی مبینہ ملی بھگت سے دہشت گردی کے مقدمہ میں پھنسائی گئی نویں جماعت کی طالبہ اقرا شفیق سمیت دیگر خواتین کی دہشت گردی عدالت سے ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔ خواتین کی رہائی پر متاثرہ خاندان اور عوامی حلقوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انصاف کی جیت ہے اور مظلوموں کی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔کیس میں مرد ملزمان کی عبوری ضمانتوں کی پیشی 11 نومبر کو مقرر کی گئی ہے۔ ماہر قانون دان ملک عبدالعتیق کھوکھر ایڈوکیٹ ہائی کورٹ بہاولپور نے پیش ہو کر قانونی مہارت کے ذریعے خواتین کی ضمانت منظور کرائی۔ذرائع کے مطابق مقامی سطح پر یہ کیس عوامی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اسے ناانصافی اور ظلم کی ایک مثال قرار دیا تھا۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اب عدالت سے مرد ملزمان کو بھی انصاف ملنے کی امید ہے۔