آج کی تاریخ

پنجاب: وی سیز کی من مانیوں کا راستہ بند، پرانی جامعات میں بھی پرو چانسلر تعیناتی کا فیصلہ

ملتان (سٹاف رپورٹر) پنجاب بھر کی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر حضرات کے بارے میں اختیارات کے ناجائز اور بے جا استعمال کے بارے میں متعدد شکایات کے بعد گورنمنٹ آف پنجاب نے 2012 سے پہلے بننے والی یونیورسٹیوں میں بھی پرو چانسلرز کی تعیناتی کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس بارے میں مناسب قانون سازی اور ترامیم فائنل کی جا چکی ہیں۔ 2012 کے بعد بننے والی یونیورسٹیوں میں پرو چانسلر کا عہدہ وزیر تعلیم پنجاب کے پاس ہے اور سینڈیکیٹ کی صدارت کا اختیار بھی چانسلر/ گورنر کی جانب سے سینڈیکیٹ کے کسی بھی ممبر کو دیا جا سکتا ہے اور 2012 کے بعد بننے والی یونیورسٹیوں میں سینڈیکیٹ کی صدارت یا تو وزیر تعلیم کرتے ہیں یا پھر پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین کرتے ہیں جس سے وائس چانسلرز کے اختیارات پر کسی حد تک چیک رہتا ہے جبکہ 2012 سے پہلے قائم ہونے والی یونیورسٹیوں میں سینڈیکیٹ کی صدارت وائس چانسلر حضرات کرتے ہیں۔ ان میں وائس چانسلر یا تو کسی بھی اعلیٰ ترین کلب کی ممبر شپ کا ایجنڈا سینڈیکیٹ میں رکھ لیتے ہیں یا پھر لگژری گاڑیوں کا ایجنڈا سینڈیکیٹ سے منظور کروانے کی کوشش کرتے ہیں یا پھر اپنے ٹی اےڈی اے کے ناجائز بلز یا پھر سرکاری گاڑی استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ کنوینس الاؤنس بھی لینے کی کوشش کرتے ہیںیا پھر اکثر اوقات ملازمین پر ناجائز ظلم بھی کرتے ہیں۔ بعض وائس چانسلرز نے حالیہ دور میں بھی سینڈیکیٹ کی صدارت کرتے ہوئے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب، ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ، فنانس ڈیپارٹمنٹ اور لا ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ آف پنجاب کی حیثیت کو بھی زیرو کرنے کی کوشش کی ہے۔ چنانچہ 2012 سے پہلے کی قائم شدہ یونیورسٹیوں جن میں بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان، محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان، خواتین یونیورسٹی ملتان، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، پنجاب یونیورسٹی لاہور، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی لاہور، فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی شامل ہیں میں وائس چانسلر حضرات کے لامحدود اختیارات کو محدود کرنے کی خاطر ان یونیورسٹیوں کے ایکٹ میں ترامیم کرتے ہوئے پرو چانسلر کی تعیناتی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اس طرح پرو چانسلر کا عہدہ صوبائی وزیر تعلیم کے پاس ہو گا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں