آج کی تاریخ

ملتان: عرب پتی ایکسائز انسپکٹر مجید نانڈلہ نے رشتہ داروں کو بھی نہ بخشا، قبضے، جھوٹے مقدمات

ملتان (عوامی رپورٹر) سالہا سال سے ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ ملتان میں تعینات کرپشن کے حوالے سے آلودہ شہرت کے حامل ایکسائز انسپکٹر عبدالمجید نانڈلہ نے اپنے رشتہ داروں پر زندگی اجیرن کر رکھی ہے اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کی سہولت کاری کی وجہ سے ملتان کے متعدد افسران اور سیاستدان اس کے سفارشی بن کر درپردہ اس کے ظلم کا حصہ بن رہے ہیں۔ عبدالمجید نانڈلہ کی کزن ڈاکٹر سونیا جو کہ ڈینٹل سرجن ہیں نے روزنامہ قوم کو بتایا کہ مجھے اور میرے خاندان کو اس شخص نے گزشتہ 15 سال سے ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے اور ملتان کے اکثر تھانوں میں ہمارے خلاف درخواستیں دائر کر دی جاتی ہیں۔اس کے پاس پروفیشنل عورتوں کا ایک ٹولہ موجود ہے جو کسی بھی وقت کسی کے بھی خلاف درخواستیں دائر کر دیتا ہے اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ و پولیس کا چولی دامن کا ساتھ ہونے کی وجہ سے پولیس کی تمام تر تفتیش عبدالمجید نانڈلہ ہی کی خواہش کے مطابق مکمل ہوتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس ایکسائز انسپکٹر کے پاس منشیات فروش خواتین کا بھی ایک پورا گروہ ہے جو کسی بھی وقت کسی کے بھی خلاف درخواست کےلئے عورتیں مہیا کر دیتا ہے اور اسی وجہ سے لوگ اس سے خوف کھاتے ہیں اور اس کے خاندان کے لوگ سالہا سال سے مسلسل اس کے ظلم کا شکار چلے آ رہے ہیں۔ اپنے خاندان اور برادری پر ظلم کے حوالے سے یہ اتنا بے رحم آدمی ہے کہ اس نے اپنے سگے چچا کے بیٹوں کی زمینیں بھی ہتھیا رکھی ہیں اور اس کا سب سے بڑا ہتھیار حکم امتناعی ہے جو اسے کسی بھی عدالت سے انتہائی آسانی سے مل جاتا ہے۔ اپنی وکالت کی تعلیم کی وجہ سے بہت سے وکلا بھی اس کی ذاتی دوستی میں ہیں اور ملتان میں سالہا سال کی تعیناتی نے اس کی جڑیں اتنی مضبوط کر رکھی ہیں کہ کوئی بھی اس کے مقابلے میں کھڑا نہیں رہ سکتا۔ بتایا جاتا ہے کہ آرٹس کونسل کا ایڈیشنل چارج بھی گھوم پھر کر بارہا اسی کے پاس آ جاتا ہے۔ ڈاکٹر سونیا نے روزنامہ قوم کے دفتر آ کر بتایا کہ اس کا ایک بھائی کا مشکوک حالت میں حادثے میں انتقال ہو چکا ہے اور اس نے زور بازو سے پوسٹ مارٹم نہ ہونے دیا جبکہ دوسرا بھائی اس کے مظالم کا شکار ہو کر مستقل طور پر ذہنی مریض بن چکا ہے۔ ڈاکٹر سونیا نے کو بتایا کہ میں اپنی ذات کی حد تک تو اس کے ظلم برداشت اور مقابلہ کرتی رہی مگر اب اس نے دھمکی دی ہے کہ میں تمہاری اکلوتی بیٹی کا نام بھی ہر تھانے میں کسی نہ کسی تفتیش میں رکھوا دوں گا اور اس کی اس دھمکی کے بعد میری راتوں کی نیند حرام ہو گئی ہے۔ میں نے اپنی بیٹی کو ملتان سے لاہور شفٹ کرنے کا اسی لیے فیصلہ کیا ہے کیونکہ یہاں اپنی اکلوتی بیٹی کو پڑھانا میرے لیے خطرے سے خالی نہیں ہو گا کیونکہ ایکسائز کی سہولت کاری کی وجہ سے ہر محکمہ اور اکثر آفیسرز اس کی ایک فون کال پر ہوتے ہیں۔ جب بھی مجھے کسی فرضی درخوست پر مختلف تھانوں میں بلایا جاتا ہے تو تھانے والے مجھے گھنٹوں بٹھائے رکھتے ہیں۔ سونیا نے بتایا کہ مجید نانڈلہ نے ڈینٹل کالج ملتان جہاں میں سروس کرتی ہوں، کے حاضری رجسٹر پر ایک اضافی صفحہ نتھی کرکے اس پر میرے بارے انتہائی غلیظ جملے لکھے مگر سابق ایم ایس نے کارروائی کے بجائے پردہ ڈال دیا۔ ڈاکٹر سونیا نے بتایا کہ عبدالمجید نانڈلہ کا والد امام بخش صرف تین بیگھے زمین کا مالک تھا اور آج عبدالمجید نانڈلہ کے پاس محکمہ ایکسائز کی برکت سے لگ بھگ ایک ارب روپے کی جائیداد ہے۔ محکمہ مال کا پٹواری نشاط اس کے لیے متنازعہ زمینیں ڈھونڈتا ہے اور پھر یہ دونوں مل کر جعلی کاغذات تیار کر کے ان پر قبضے کرتے ہیں۔ ڈاکٹر سونیا نے روزنامہ قوم کے دفتر آ کر بتایا کہ اگر انہیں اچانک غائب کر دیا جائے ان کے بھائی یا بیٹی کے ساتھ کوئی حادثہ ہو، میری گاڑی کے ساتھ اچانک کوئی ایکسیڈنٹ ہو جائے تو عبدالمجید نانڈلا ہی اس کا ذمہ دار ہو گا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں