آج کی تاریخ

جامعہ زکریا سولر سسٹم منصوبہ: خزانے کو ڈھائی کروڑ کا جھٹکا، وی سی، پی ڈی کا ایک کروڑ کمیشن؟

ملتان (وقائع نگار)بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں 640 کلو واٹ سولر سسٹم کی تنصیب کے لیے دیئے جانے والے ٹینڈر میں بڑے پیمانے پر مبینہ کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں اعلیٰ کوالٹی کے سولر سسٹم کا جو ریٹ چل رہا ہے وہ 75 سے 80 روپے فی واٹ ہے جبکہ زکریا یونیورسٹی کی انتظامیہ نے یہی سولر سسٹم 117 روپےفی واٹ پر ٹینڈر دیا ہے۔یونیورسٹی اگر اور ذاتی پسند و ناپسند کی بجائے میرٹ پر یہی ٹھیکہ دیتی تو یہی سسٹم ساڑھے سات کروڑ کی بجائے پانچ کروڑ 12 لاکھ روپے میں نصب ہو جاتا۔ شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ کے چیئرمین و پراجیکٹ ڈائریکٹر مینٹیننس الیکٹریکل ونگ ڈاکٹر عبدالستار ملک نے ٹینڈر حاصل کرنے والی کمپنی کو نوازنے کیلئے سکیورٹی کی مد میں مختص 50 لاکھ روپے بھی واپس کر دیئے حتیٰ کہ پرفارمنس سکیورٹی ڈھائی کروڑ بھی واپس ہو جانے کی افواہیں زیر گردش کر رہی ہیں۔ اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ کے چیئرمین اور پراجیکٹ ڈائریکٹر مینٹیننس الیکٹریکل ونگ نے الجابر کمپنی کو یونیورسٹی میں 640 کلو واٹ کا سولر سسٹم نصب کرنے کے لیے ساڑھے سات کروڑ روپے کا ٹھیکہ دیا۔ ذرائع کے مطابق اس ٹھیکے میں پراجیکٹ ڈائریکٹر (پی ڈی) مینٹیننس الیکٹریکل ونگ اور وائس چانسلر نے مبینہ طور پر ایک کروڑ روپے کمیشن وصول کیا یےجو کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ میں بدعنوانی کے سنگین الزامات کو جنم دے رہا ہے۔یونیورسٹی ذرائع نے بتایا کہ پی ڈی نے ٹھیکیدار کو 50 لاکھ روپے کی سیکورٹی بھی واپس کر دی ہے، جبکہ زر ضمانت بھی واپس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قواعد وضوابط کے مطابق کمپنی سے کی جانے والی سیکورٹی کی رقم یونیورسٹی کے اکاؤنٹ میں جمع ہونی چاہیے تھی تاکہ اس رقم کا منافع یونیورسٹی کو ملتا رہے جب کمپنی اپنا پراجیکٹ ٹینڈر میں دیئے گئے قواعد و ضوابط کے تحت مکمل کر لیتی ہے تو سیکورٹی کی رقم اس کمپنی کو واپس کر دی جاتی ہے اور اگر کمپنی قواعد و ضوابط کے برعکس کام کرتی ہے یا کام میں نقائص رہ جائیں تو کمپنی کی سیکورٹی کی رقم ضبط کر لی جاتی ہے اسی طرح زکریا یونیورسٹی نے منصوبے کی کل رقم کا پانچ فیصد زر ضمانت بھی کمپنی سے وصول کرتی ہے اور تین ماہ مشاہدہ کیا جاتا ہے کہ جو پراجیکٹ ٹینڈر کے مطابق دیا گیا تھا اس کے مطابق وہ منصوبہ مکمل کیا گیا ہے اس کے بعد زر ضمانت کی رقم کمپنی کو واپس کی جاتی ہے مگر پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر عبد الستار ملک اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری کے قریبی سٹاف ممبوان نے کمپنی سے مبینہ طور پر ایک کروڑ روپے کمیشن کے وصول کر تے ہوئے اس کو نوازتے ہوئے نہ ہی اس سے سیکورٹی کی رقم لی گئی اور نہ ہی زر ضمانت کی رقم وصول کی گئی ہے۔ یونیورسٹی میں جس جگہ پر سولر سسٹم کی تنصیب کی جانی ہے اس جگہ کاسول ورک بھی ٹھیکے دار ہی کے زمے ہوتا ہے چونکہ مذکورہ افسران نے کمپنی سے بھاری کمیشن وصول کیا ہے اس لیے اس ٹھیکے دار کو نوازتے ہوئے اس جگہ کا تمام تر سول ورک بھی یونیورسٹی ملازمین سے کروایا گیا ہے جو کہ ٹھیکے کی شرائط کی خلاف ورزی ہے۔ٹھیکیدار کو یہ پراجیکٹ تین ماہ کے اندر مکمل کرنا تھا، اور کمپنی کو 4 جولائی کو ورک آرڈر جاری کیا گیا تھا۔ تاہم دو ماہ گزرنے کے باوجود سولر سسٹم کی تنصیب کا کام اب تک شروع نہیں ہو سکا، جبکہ اسی کھاتے میں ملتان سے 600 کلومیٹر دور ایک پرائیویٹ رہائش گاہ پر سولر سسٹم کے نصب ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اس تاخیر سے یونیورسٹی کی توانائی کی ضروریات متاثر ہو رہی ہیں اور پراجیکٹ میں تاخیر کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔یونیورسٹی ذرائع نے بتایا کہ “یہ ٹھیکہ شفافیت کی بجائے ذاتی مفادات کی بنیاد پر دیا گیا ہے۔ کمیشن کی وصولی اور سیکورٹی کی واپسی سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتظامیہ نے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔یہ معاملہ یونیورسٹی میں جاری دیگر پراجیکٹس پر بھی سوالیہ نشان اٹھا رہا ہے۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس کرپشن کی خفیہ اداروں نے بھی رپورٹ اعلیٰ حکام کو بھجوا دی ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں