ملتان (میاں غفار سے) پاکستان کے سب سے طاقتور ذخیرہ اندوز مافیا نے صرف 100 دن کے اندر اندر کاشتکار سے خریدی گئی دو ہزار روپے فی من والی گندم کا ریٹ00 38 سے چار ہزار روپے تک پہنچا دیا اور تین دن پہلے یہ ریٹ 3 ہزار روپے فی من تھا جو صرف 72 گھنٹوں میں 3800 سے چار ہزار تک پہنچ گیا۔ گزشتہ صبح ملک بھر میں گندم کی قیمت میں 300 روپے فی من کا اضافہ ہوا اور گزشتہ شام تک کوئٹہ میں گندم چار ہزار روپے فی من تک پہنچ گئی۔ کراچی میں 3900 روپے فی من جبکہ پنجاب میں 3800 روپے سے 3850 روپے فی من تک پہنچ گئی۔ یاد رہے کہ سال رواں مئی اور جون میں یہی گندم ملک بھر کے ذخیرہ انداز مافیا نے حکومت کو کسان دشمن پالیسی بنا کر گندم کی خریداری سے مکمل طور پر روک دیا اور ملک بھر کے ذخیرہ اندوزوں نے دن رات کاشت کاروں سے ریٹ کم کرتے کرتے 2600 کےبجائے 2ہز روپے تک گندم خریدنا شروع کر دی اور پنجاب کے کاشت کاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ پاکستان میں سب سے زیادہ گندم ایک غیر ملکی کمپنی نے خریدی جو کہ ٹریڈنگ کا کاروبار کرتی ہے اور اس کمپنی نے پنجاب میں اوکاڑہ ،پاک پتن ،ساہیوال،شیخوپورہ ،ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان اور وہاڑی سمیت مختلف شہروںمیں درجنوں کی تعداد میں بڑے بڑے گودام خرید کر لاکھوں ٹن گندم 2000 سے 2100 روپے تک خرید کر پہلے سے کرائے پر حاصل کردہ گوداموں میں سٹاک کر لی اور اب محض ایک سو دن بعد یہ گندم سو فیصد منافع کے ساتھ فروخت کرنا شروع کر دی ہے اور غلہ منڈیوں میں گندم کا کاروبار کرنے والوں کے مطابق اس کے لیے سیلاب کے دنوں کا جان بوجھ کر انتخاب کیا گیا ہے جبکہ اگلے 10 دنوں میں اس گندم کا ریٹ پانچ ہزار روپے فی من سے بھی کراس کر جانے کا امکان ہے۔ ذخیرہ اندوز مافیا نے پہلے کاشتکار کو لوٹا اور اب ملک پھر کے صارفین کو لوٹا جا رہا ہے۔
