ملک بھر میں سیلابی صورتحال اور مسلسل بارشوں کے باعث فوڈ سیکیورٹی شدید خطرات کا شکار ہو گئی ہے۔ چاروں صوبوں میں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ جاری ہے جبکہ طلب کے مقابلے میں رسد کم ہو چکی ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی نے دیگر صوبوں کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔ کراچی میں صرف چند دنوں میں 100 کلو گرام گندم کی بوری 7200 سے بڑھ کر 9300 روپے کی ہو گئی جبکہ 50 کلو آٹے کا تھیلا 5 ہزار روپے سے اوپر پہنچ گیا ہے۔
پشاور میں گندم کی بوری 9800 روپے اور 20 کلو آٹے کا تھیلا 2500 روپے سے زیادہ میں فروخت ہو رہا ہے۔ کوئٹہ میں گندم بوری کی نئی قیمت 9600 روپے جبکہ 20 کلو آٹے کا ایکس مل ریٹ 2130 روپے مقرر ہو گیا ہے۔
لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی گندم کی بوری 900 سے 1000 روپے مہنگی ہو گئی ہے۔ لاہور میں فی من گندم 3500 اور راولپنڈی میں 3700 روپے تک پہنچ چکی ہے۔ ان شہروں میں 15 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1450 روپے ہو گئی ہے اور مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
میدہ فائن مہنگا ہونے کے بعد بیکری مصنوعات جیسے ڈبل روٹی اور بن کی قیمتیں بھی بڑھنے کا امکان ہے۔ خیبر پختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن نے پنجاب کے چیک پوسٹوں پر رشوت لینے کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔ چیئرمین نعیم بٹ کے مطابق چھوٹی گاڑیوں سے 80 ہزار اور بڑی گاڑیوں سے ڈیڑھ لاکھ روپے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے۔
