ملتان( سٹاف رپورٹر)بھارت نے دریائے چناب پر سلال ڈیم، بگھلیار ڈیم اور کیرواڈیم پر موسمی معلومات اور پہاڑوں پر بارشوں کے باوجود ان تینوں ڈیمز میں پانی روکے رکھا اور پھر اچانک سپل ویز کھولےجبکہ اس کی اطلاع بھی پاکستان کو سندھ طاس معاہدے کے منافی تاخیر سے دی جس پر پاکستان میں اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال پیدا ہو گئی ۔بتایا گیا ہے کہ بھارت نے رواں مون سون میں پانی کی تقسیم، بہاؤ ،مقدار اور آپریشنز کے حوالے سے شفافیت برقرار نہیں رکھی اور حال ہی میں جو آٹھ لاکھ کیوسک پانی چھوڑے جانے کی اطلاعات ہیں اس کا نقصان بہت ہی زیادہ ہوگا کیونکہ ماہرین کے مطابق سیلابی پانی کے پہلے دو ریلے ایک سال سے خشک زمین کو ضرورت سے زیادہ سیراب کر چکے ہیں جبکہ اب آٹھ لاکھ کیوسک پانی کے چھوڑے جانے کی کارروائی سے بہت زیادہ نقصان کا احتمال اس لیے بھی ہے کہ دریا کے اطراف کی اراضی مکمل طور پر سیلابی پانی سے سیراب ہو چکی ہے اور دریائی علاقوں میں کچے و پختہ گھر بھی پہلا ریلا برداشت کر گئے ہیں مگر دوسرا ریلا برداشت کرنا ان کے لیے بہت مشکل ہے اس لیے بہت زیادہ نقصان ہونے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ چکے ہیں۔ آبی ماہرین کے مطابق دوسرے بڑے ریلے کی تباہی انہی وجوہات کی بنا پر بہت زیادہ ہوگی جس سے بچنے کے لیے پاکستان کی حکومت کے پاس کوئی پائیدار حل نہیں ہے۔
