آج کی تاریخ

طالبہ اقرا کیس: اوچ پولیس کا جھوٹا مقدمہ بے نقاب، سی ڈی آر نے حقیقت کھول دی

بہاولپور (کرائم سیل) اوچ شریف طالبہ اقرا شفیق دہشت گردی کیس، آر پی او بہاولپور کے حکم پر ایس پی انویسٹی گیشن کی انکوائری کے دوران اوچ شریف پولیس کے اے ایس آئی و مدعی نذیر احمد کا محمد شفیق کا کانسٹیبل کو جان سے مارنے کی خاطر ڈنڈا مارنے کا دعویٰ بھی جھوٹا نکلا۔ سی ڈی آر اور دیگر شواہد کی روشنی میں محمد شفیق وقوعہ کے وقت کراچی موجود تھا جبکہ ایف آئی آر کے مطابق 15 کی اطلاع پر پولیس کا جانا اور محمد شفیق کا جان سے مار دینے کی خاطر پولیس ملازمین پر حملہ کرنے کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہونے پر پولیس کی کارکردگی پر کئی سوالات جنم لینے لگے۔ ایس پی انویسٹی گیشن جمشید علی شاہ نے متاثرین کو انصاف کی یقین دہانی کروا دی جبکہ گزشتہ روز محمد شفیق، محمد صدیق وغیرہ کی دہشت گردی کی عدالت میں ضمانتوں کی پیشی 4 تاریخ کو مقرر کر دی گئی۔جماعت اسلامی کے ضلعی امیر نصراللہ ناصر کا متاثرہ خاندان کے ہمراہ آج پریس کانفرنس کرنے کا اور مورخہ 3 ستمبر کو اوچ شریف پولیس کے خلاف احتجاج کرنے کا لائحہ عمل تیار۔ تفصیلات کے مطابق 10 اگست کو اوچ شریف میں قبضہ مافیا خواجہ مرید حسین اور اس کے داماد کی ایماء پر اوچ شریف پولیس نے دہم کلاس کی طالبہ اقرا شفیق، اس کی والدہ اور چچی سمیت چار خواتین کو دہشت گردی کے الزامات پر جیل بھجوا دیا، جس پر سیاسی، سماجی، صحافتی، وکلا برادری کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی تنظیموں نے پولیس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، جس پر آر پی او بہاولپور کے حکم پر انکوائری ایس پی انویسٹیگیشن کر رہے ہیں۔جمعہ کے روز ہونے والی انکوائری میں ایس ایچ او نے بیان دیا کہ انہیں ایک سابقہ ایس ایچ او نے کال کرکے قبضہ کی اطلاع دی، جبکہ مرید حسین نے نذیر اے ایس آئی کو وقوعہ کی اطلاع دی تھی، جبکہ پولیس کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں 15 کی اطلاع پر جانے کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا۔ گزشتہ روز ہونے والی انکوائری میں ایف آئی آر کے مرکزی ملزم محمد شفیق نے اپنی بیگناہی کے تمام ثبوت ایس پی انویسٹیگیشن بہاول پور کو پیش کر دیئے جن میں سی ڈی آر کی بنیاد پر یہ بھی واضح کیا کہ محمد شفیق، جسے اس مقدمے میں پولیس کی جانب سے مین ملزم بنایا گیا تھا، موقع پر موجود ہی نہیں تھا بلکہ کراچی میں تھا۔انکوائری کے بعد محمد شفیق نے میڈیا کو بتایا کہ ایس پی انویسٹیگیشن نے مجھے کہا ہے کہ آپ موقع پر موجود نہیں تھے، آپ کراچی تھے، اس لیے آپ کے بھائی محمد صدیق جو موقع پر تھا، اس کا بیان لینا ضروری ہے۔ گزشتہ روز ایس ایچ او اوچ شریف، مدعی مقدمہ نذیر احمد اے ایس آئی، زخمی کانسٹیبل شاہد، خواجہ مرید حسین اور دیگر افراد انویسٹیگیشن کے لیے پیش ہوئے۔ ایس ایچ او اوچ شریف کی جانب سے ملزمان کے سابقہ ریکارڈ کا ذکر کرنے پر ایس پی انویسٹیگیشن نے ایس ایچ او کو ڈانٹ کر خاموش کرا دیا۔تمام پولیس ملازمین نے اپنے بیانات تحریری طور پر انکوائری افسر کو پیش کئے، جبکہ محمد صدیق کی غیر موجودگی کے باعث ایس پی انویسٹیگیشن نے متاثرین کو بتایا کہ میں انہیں دوبارہ بلا کر بیان لے لوں گا اور آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ انکوائری میں تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے میرٹ پر تفتیش کی جائے گی۔انکوائری کے بعد ایس ایچ او اوچ شریف نے متاثرہ فریق کو تھانے آکر تمام حالات کے متعلق معلومات دینے کا کہا اور کہا کہ آپ کا مقدمہ بہت ہائی لائٹ ہو چکا ہے، آپ مجھے تمام حقائق بتائیں تاکہ میں میرٹ پر تفتیش کر سکوں اور کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔ یاد رہے کہ ضلعی امیر جماعت اسلامی نصراللہ ناصر جمعہ کے روز متاثرہ خاندان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اوچ شریف گئے تھے، جو آج متاثرین کے ہمراہ بہاولپور رجسٹرڈ پریس کلب بہاولپور میں پریس کانفرنس کریں گے، جبکہ اگلے روز 3 ستمبر کو امیر جماعت اسلامی ضلع بہاول پور نے متاثرہ خاندان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اوچ شریف میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے متاثرہ خاندان نے ایک دفعہ پھر ایس پی انویسٹیگیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس ملازمین، ایس ایچ او، مدعی اور خواجہ مرید حسین و اس کے داماد کا موبائل ڈیٹا لے کر انکوائری کی جائے تاکہ اس پلانٹڈ ایف آئی آر کے اصل محرکات سامنے آسکیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں