آج کی تاریخ

اقرا کیس میں دہشتگردی کی دفعات غیر قانونی، انصاف کی پامالی: قانونی ماہرین

بہاولپور (کرائم سیل)اوچ شریف، اقراء طالبہ کیس میں دہشت گردی کی دفعات غیر قانونی، دفعہ 30 CrPC کے تناظر میں بڑا سوالیہ نشان.قانونی ماہرین نے اسے قانون کی غلط تشریح اور متاثرین کے ساتھ زیادتی قرار دیتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا تفصیلات کے مطابق تھانہ اوچ شریف میں دہم جماعت کی طالبہ اقراء اور اس کے اہل خانہ پر درج ہونے والے دہشت گردی کے مقدمے نے ایک نیا قانونی تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس مقدمے کو کئی حلقے جعلی قرار دے رہے ہیں، لیکن اگر اسے سچا وقوعہ بھی مان لیا جائے تو بھی اس پر دہشت گردی کی دفعات کا اطلاق نہیں ہوتا۔سینئر وکلاء کے مطابق دہشت گردی کی دفعات صرف ان مقدمات پر لاگو ہوتی ہیں جن سے معاشرے میں خوف و ہراس پھیلے یا ریاستی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی جائے۔ اقراء کیس کی نوعیت ایک مقامی جھگڑے یا ذاتی تنازعے کی ہے جسے دہشت گردی کے زمرے میں لانا نہ صرف قانون کی غلط تشریح ہے بلکہ متاثرین کے ساتھ کھلی زیادتی بھی ہے۔قانونی ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ دفعہ 30 ضابطہ فوجداری (CrPC) کے تحت سیشن جج کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ بعض مقدمات کی سماعت کے لیے ایڈیشنل یا اسسٹنٹ سیشن جج کو نامزد کرے۔ تاہم اس دفعہ کے تحت بھی ایسے اختیارات صرف ان مقدمات میں استعمال کیے جا سکتے ہیں جو مقررہ قانونی دائرہ کار میں آتے ہوں۔ اگر مقدمے کی نوعیت ہی دہشت گردی کے معیار پر پورا نہیں اترتی تو پھر نہ سیشن جج اور نہ ہی کوئی ماتحت عدالت اسے دہشت گردی کے مقدمے کے طور پر چلانے کی مجاز ہے۔علاقہ مکینوں اور سماجی حلقوں نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر ذاتی جھگڑوں پر بھی دہشت گردی کی دفعات لگا دی جائیں گی تو پھر اصل دہشت گردی کے مقدمات اور سنگین جرائم کے خلاف قوانین کی ساکھ کہاں باقی رہے گی؟ عوامی نمائندوں نے اس کیس کو “قانون کے ساتھ کھلواڑ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقراء طالبہ اور دیگر خواتین کو محض دباؤ ڈالنے کے لیے جیل میں رکھا گیا ہے۔قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اعلیٰ عدلیہ اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اقراء کیس میں دہشت گردی کی دفعات ختم کی جائیں، مقدمے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے اور متاثرہ خاندان کو فوری انصاف فراہم کیا جائے۔اقراء طالبہ کیس کو اگر سچا بھی تسلیم کر لیا جائے، تب بھی دہشت گردی کی دفعات لگانا غیر قانونی ہے۔ دفعہ 30 CrPC کے تحت اس طرح کے مقدمات کی سماعت کسی عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی، لہٰذا انصاف کے تقاضے یہی ہیں کہ مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کی جائیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں