بہاولپور (کرائم سیل) اوچ شریف کے شاطر اور تشدد پسند ذہنیت کے حامل ایس ایچ او سجاد سندھو کی سازشوں اور قبضہ مافیا نوازی کے نئے انکشافات سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق سندھو نے اپنی کرسی بچانے اور قبضہ مافیا کو تحفظ دینے کے لیے نہ صرف پلانٹڈ ایف آئی آر تیار کی بلکہ اعلیٰ افسران کو بھی جھوٹے واقعات اور فرضی رپورٹس سے گمراہ کرنے کی بھرپور کوشش کی۔19 جنوری 2025 کے دن کانسٹیبل شاہد وارن کے ایکسیڈنٹ میں ٹوٹے ہوئے دانتوں کو پولیس نے محمد شفیق کے خلاف ایف آئی آر میں شامل کر دیا۔ الزام عائد کیا گیا کہ شفیق نے کراچی میں بیٹھ کر ڈانگ مار کر پولیس اہلکار کو زخمی کیا، جو کہ سراسر مضحکہ خیز اور ناقابلِ یقین کہانی ہے۔ معاملہ میڈیا پر ہائی لائٹ نہ ہوتا تو اب تک سجاد سندھو ہمیں جعلی اور بے بنیاد پراگریس رپورٹ کو بنیاد بنا کر پولیس مقابلے میں پار کر دیتا ، محمد شفیق کی صحافیوں سے گفتگو ، ڈی پی او ایس ایچ او کی من گھڑت رپورٹس پر اکتفا کرنے کی بجائے خود خفیہ یا اعلانیہ انکوائری کرائیں ، اور زمہ داران کے خلاف کاروائی کریں ،ایس ایچ او سجاد سندھو نے قبضہ مافیا کی خوشنودی کے لیے اعلیٰ افسران کو جھوٹا گائیڈ کرتے ہوئے 15 ریسپانس ٹیم پر حملے کی جعلی کال چلوا دی۔ رپورٹ میں دکھایا گیا کہ کانسٹیبل پر جان لیوا حملہ ہوا ہے اور پولیس اہلکار شدید زخمی ہے، جس پر پورے سرکل کی نفری بلا لی گئی۔ذرائع کے مطابق، پولیس نے محمد شفیق کی معصوم بیٹی (جو اسکول کی طالبہ ہے)، بیوی، بہن اور بھابھی کو گھر میں گھس کر اٹھا لیا۔ تھانے میں خواتین پر شدید تشدد کیا گیا اور بعدازاں ان پر دہشت گردی کی دفعات لگا کر جیل بھجوا دیا گیا۔ سی ڈی آر اور پولیس ہیلپ لائن جھوٹی ایف آئی آر کا پول کھول گئےڈی پی او بہاولپور کے پاس موجود ریکارڈ کے مطابق، وقوعہ کے دن محمد شفیق کراچی میں موجود تھے اور اپنے نمبر سے پولیس ہیلپ لائن پر متعدد کالیں بھی کیں۔ یہ سی ڈی آر اور ہیلپ لائن ریکارڈ خود پولیس کی پلانٹڈ ایف آئی آر کو جھوٹا اور بے بنیاد ثابت کرتے ہیں۔سماجی اور عوامی حلقوں نے آئی جی پنجاب، آر پی او بہاولپور اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ:اوچ شریف کے ایس ایچ او سجاد سندھو کے خلاف سخت محکمانہ و قانونی کارروائی کی جائے۔خواتین پر تشدد اور غیر قانونی گرفتاریوں کی آزادانہ انکوائری کروائی جائے۔قبضہ مافیا کی سرپرستی اور پولیس گردی کے اس بھیانک کھیل کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے۔ یہ خبر بہاولپور پولیس کے نظام میں بڑھتی ہوئی کرپشن، سازشوں اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا ایک اور ثبوت ہے۔
