آج کی تاریخ

ایمرسن یونیورسٹی میں جعلی رجسٹرار کی کرپشن، رشوت کے زور پر 130 غیر قانونی بھرتیاں

ملتان (وقائع نگار)ایمرسن یونیورسٹی ملتان کے غیر قانونی طور پر تعینات رجسٹرار محمد فاروق نے مبینہ طور پر بھاری رشوت اور سفارش پر سکیل ایک سے سکیل 16 تک تقریباً 130 ملازمین کی بھرتیاں کیں، آئینی طور پر جو سلیکشن کمیٹی ہوتی ہے اس کا چیئرمین وائس چانسلر ہوتا ہے ایک ممبر سنڈیکیٹ کا نمائندہ ہوتا ہے ڈپٹی رجسٹرار ایڈمن یا ڈپٹی رجسٹرار ایچ آر ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ یا سیکرٹری فنانس کی جانب سے ایک نمائندہ اور دو ایکسپرٹ ہوتے ہیں رجسٹرار سیکرٹری ہوتا ہے مگر ایمرسن یونیورسٹی میں جو ساری سلیکشن کمیٹی کی غیر قانونی ہے سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین غیر قانونی طور پر تعینات رجسٹرار کو بنایا گیا کنٹرولر کو نمبر بنایا گیا ایچ سی ڈی ملازم ڈاکٹر معید ،گرلز ہاسٹل کی سپرنٹنڈنٹ ردا کو نمبر بنایا گیا اور اس کمیٹی نے 130 ملازمین کی غیر قانونی بھرتیاں کیں رجسٹرار کے خلاف اعلیٰ سطح پر انکوائری کا مطالبہ کیا گیا ہے اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد رمضان سرگودھا یونیورسٹی سے محمد فاروق کو لاے اور اسے غیر قانونی طور پر رجسٹرار تعینات کیا۔ محمد فاروق نے مختلف سلیکشن کمیٹیوں کے اجلاسوں میں مبینہ طور پر بھاری رشوت اور سفارشات کی بنیاد پر سکیل 1 سے سکیل 16 تک تقریباً 130 زائد ملازمین کی بھرتیاں کیں، جو یونیورسٹی کی شفافیت اور میرٹ کی خلاف ورزی ہیں۔ ان الزامات کی وجہ سے یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ نے بھرتیوں کا عمل معطل کر دیا ہے اور تحقیقات شروع کر دی ہیں، جبکہ متاثرین اور سٹیک ہولڈرز محمد فاروق کے خلاف اعلیٰ سطحی انکوائری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ محمد فاروق پر الزام ہے کہ ان کی تعیناتی میں جعلی تجربہ اور دستاویزات کا استعمال کیا گیا۔ یونیورسٹی سطح پر اس معاملے کی انکوائری جاری ہے، جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ محمد فاروق نے سلیکشن بورڈ کے دو اجلاسوں میں کوورم کی کمی کے باوجود فیصلے کیے، جہاں کم میرٹ والے امیدواروں کو منتخب کیا گیا۔ مزید یہ کہ وائس چانسلر اور رجسٹرار کے قریبی رشتہ دار بھی شارٹ لسٹ کیے گئے، اور کئی امیدواروں نے بھاری رشوت ادا کیں۔ اگست 2024 میں شائع ہونے والے اشتہارات پر نومبر 2024 میں ہونے والے سلیکشن بورڈ میٹنگز میں یہ بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جہاں سرگودھا یونیورسٹی سے ایک پروفیسر کو خاص طور پر شامل کیا گیا تاکہ پسندیدہ امیدواروں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ سنڈیکیٹ نے ان بے ضابطگیوں پر بھرتیوں کو معطل کر دیا اور مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ان الزامات کے علاوہ، یونیورسٹی میں کرپشن اور بدعنوانی کے دیگر معاملات بھی سامنے آئے ہیں، جن میں رجسٹرار محمد فاروق کی جعلی دستاویزات اور تجربے کی بنیاد پر تعیناتی شامل ہے۔ یونیورسٹی کے ارکان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وائس چانسلر اور رجسٹرار کی ملی بھگت سے میرٹ کی خلاف ورزی کی گئی، اور متاثر امیدوار انصاف کے منتظر ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں